وفاقی بجٹ: یوٹیوبرز اور فری لانسرز اور بینک سے نقد رقم نکالنے پر ٹیکس دگنا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :وفاقی حکومت آج شام 5 بجے قومی اسمبلی میں 17 ہزار 600 ارب روپے سے زائد حجم کا وفاقی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے، جس میں 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کیے جانے کا امکان ہے، بجٹ میں یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سمیت کئی اہم اقدامات متعارف کرائے جا رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق بجٹ میں ٹیکس نیٹ میں توسیع کی گئی ہے، ڈیجیٹل کارکنان سمیت نان فائلرز پر سخت ٹیکس لگائے جائینگے، توانائی ٹیکس میں پیٹرولیم لیوی 78 سے 100 روپے فی لیٹر تک بڑھائی جائے گی، نقد لین دین کے معاملے پر بینک سے 50 ہزار سے زائد نکلوانے پر ٹیکس دگنا کردیا جائےگا۔
اسی طرح بجٹ میں ملازمین کوریلیف دینے کےلیے تنخواہوں میں 10% اضافہ کیا جائے گا، ڈسپیرٹی الاؤنس بحال کیا جائےگا، ترقیاتی منصوبے میں این 5 ہائی وے سمیت 1 ہزار ارب کا ترقیاتی بجٹ پیش کیا جائے گا، ٹیکس ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بجٹ کی تیاری میں آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو مدنظر رکھا گیا ہے تاکہ ادارے کے مالیاتی ہدف اور اصلاحات پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوگا، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ، مالیاتی بل اور دیگر اہم دستاویزات پیش کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
پرانے اور ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کو 46.73 ارب روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق 61 یونٹس کے ملبےکی فروخت کیلیے ریزرو پرائس45.817 ارب روپے رکھی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق ریزرو پرائس اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے مقرر کی تھی۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پلانٹس میں جامشورو بلاک ون ٹو، گدو ٹو، سکھر کے پلانٹس شامل ہیں۔
سرکاری تھرمل پاور پلانٹس میں کوئٹہ، مظفر گڑھ بلاک ون اور بلاک ٹو فیصل آباد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے حکومت کو تین غیر فعال پاور پلانٹس کیلئے مایوس کن ردعمل کا سامنا حکومت نے 450 میگا واٹ کا روش پاور پلانٹ حاصل کرلیااعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کے ملازمین کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کیا ہے، ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے پر سالانہ اربوں روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کی فروخت کا فائدہ بجلی صارفین کے بلوں میں بھی ہو رہا ہے، ان تمام سرکاری پلانٹس کے کپیسٹی چارجز بجلی کے بلوں میں شامل تھے۔