آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ نون کی ہوگی، رانا تنویر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 5 اگست کو احتجاج کرنے والے ٹولے کو پہلے کی طرح منہ کی کھانا پڑے گی جبکہ جیل کے اندر بیٹھ کر بھی بانی پی ٹی آئی کہتا ہے ہم نے احتجاج کرنا ہے چڑھائی کرنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ نون کی ہوگی۔ اپنے آبائی حلقے شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں آئندہ حکومت پاکستان مسلم لیگ نون بنائے گی، 5 اگست کو احتجاج کرنے والے ٹولے کو پہلے کی طرح منہ کی کھانا پڑے گی جبکہ جیل کے اندر بیٹھ کر بھی بانی پی ٹی آئی کہتا ہے ہم نے احتجاج کرنا ہے چڑھائی کرنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کی بریت کسی ڈیل کا حصہ نہیں بلکہ عدالتں میرٹ پر فیصلے کر رہی ہیں، سزاوں کا مسئلہ عدالتوں کا مسئلہ ہے لیکن جو 9 مئی کا واقعہ ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار ڈائیلاگ کی بات کی پرائم منسٹر لیول پر مگر وہ مذاکرات کے لیے تیار ہی نہیں ہیں، جب پی ٹی آئی کی سیاست میں انٹری ہوئی ہے اس کو مخصوص ادارے کی سپورٹ حاصل تھی، 2014ء کا دھرنا اس کی مثال ہے۔
رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ پہلی بار سیکورٹی کونسل کی صدارت اسحاق ڈار نے کی ہے جو اعزاز کی بات ہے، پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی تاریخ کی بہترین خارجہ پالیسی ہے، ہمارا ازلی دشمن اس وقت تن تنہا ہے سوائے اسرائیل کے کوئی ملک اس کے ساتھ نہیں کھڑا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملکی مہنگائی 4 فیصد پر آ گئی ہے انشاءاللہ اس کو اور نیچے لے کر آئیں گے، چینی مہنگی کے معاملے پر 80 فیصد وہ لوگ شور مچا رہے ہیں جو خود کمرشل استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں ہمارے لوگ واپس آ رہے ہیں نوابزادہ محسن کی بھی وزیراعظم سے سنا ہے ملاقات ہوئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر رانا تنویر
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، اے پی سی کا بائیکاٹ کرنے والوںکیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں
محسن نقوی کرکٹ کے فیصلے کر سکتے ہیں، فلائی اوور بنا سکتے ہیں ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتے، گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیٔر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔