وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 1200مثالی گاؤں منصوبے کی تکمیل کیلئے ڈیڈ لائن طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے مثالی گاؤں پراجیکٹ کی جلد از جلد تکمیل کے لیے ڈیڈ لائن طلب کر لی۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں 1200دیہات مثالی گاؤں بنانے کے منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ پروجیکٹ کے تحت 130دیہاتوں میں ترقیاتی منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔
اس موقع پر مریم نواز نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ پروجیکٹ میں عوام کی ضروریات کو مدِ نظر رکھ کر ترجیحات کا تعین کیا جائے گا، مثالی دیہات میں واٹر سپلائی، سیوریج اور ویسٹ مینجمنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مریم نواز
پڑھیں:
پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز
— اسکرین گریبوزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ پارلیمانی تعاون عوامی اعتماد اور باہمی تفہیم کا پُل ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، ماحولیات، کلین انرجی اور دیگر منصوبوں پر گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ سیلاب کے دوران اظہار ہمدردی و یکجہتی پاک جرمن دیرینہ دوستی کی عکاسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمن تعاون نے پنجاب میں ماحولیات، توانائی اور دیگر شعبوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ 2024 میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 3.6 ارب ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پنجاب جرمنی کی رینیو ایبل انرجی سمیت مختلف شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے، تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پنجاب نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر کام کر رہا ہے، 10 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے، جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت کے منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کے تحت تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی، جبکہ نوجوانوں کی روزگاری صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمن ماڈل اپنانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔