شہدا کی نماز جنازہ میں عدم شرکت پختونخوا حکومت کی بے حسی کا ثبوت
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
بنوں میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نمازِ جنازہ میں وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے شرکت کی۔
اس موقع پر واضح پیغام دیا گیا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ آخری حد تک جاری رہے گی۔
تاہم خیبرپختونخوا حکومت اور وزیراعلیٰ کی غیر موجودگی پوری قوم کے لیے دکھ اور شہداء کے خاندانوں کے لیے اذیت کا باعث بنی، عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ جن بیٹوں نے وطن پر اپنی جان قربان کی، ان کے جنازے میں شرکت نہ کرنا شہداء کی قربانیوں کی توہین ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ صوبائی قیادت نے مشکل گھڑی میں عدم دلچسپی دکھائی ہو۔ سیلاب کے دوران بھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا عوام کے درمیان ہونے کے بجائے وزیراعلیٰ ہاس تک محدود رہے۔
شہداء کی نمازِ جنازہ میں غیر حاضری نے ایک بار پھر یہی تاثر دیا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی کے خلاف قومی یکجہتی میں شریک نظر نہیں آتی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ٹی آئی والے ایک شخص کی خاطر پاکستان کی بقا کو داؤ پر لگا رہے ہیں: خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، وہ کہتے ہیں نیازی لا نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا، یہ پاکستان دشمنی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لا لاگو کیا جائے، نیازی لا اب نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی کی سلامتی کے منافی ہیں، یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لا نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لا کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی سوچ نیازی لا کے تابع نہیں وسیع ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کی بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بالواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔