لگا تار ناکامیوں پر فتنتہ الخوارج کے اندرونی اختلافات بڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فتنتہ الخوارج کو حالیہ مہینوں میں لگاتار ناکامیوں اور بھاری جانی نقصان کے باعث شدید دباؤ کا سامنا ہے اور ان کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق پچھلے تین ماہ میں فتنتہ الخوارج کی کئی بڑی تشکیلیں بارڈر کراسنگ کے دوران ہی مار دی گئیں جس کے باعث خارجی سرغنہ سخت تذبذب اور اندرونی ناچاکی کا شکار ہیں۔
خارجی سرغنہ نور والی اپنے پیادہ دہشت گردوں کو موبائل فون اور دیگر کمیونیکیشن ذرائع کے استعمال سے گریز کرنے کی سخت ہدایات دے چکا ہے تاکہ ان کے نیٹ ورک کا سراغ لگانا مشکل ہو سکے۔
سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ خارجی سرغنہ نے اپنے دہشت گردوں کو مساجد، عوامی حجرات اور ان گھروں میں جو غیر قانونی افغان شہری استعمال کرتے ہیں، چھپنے اور دہشت گرد مواد بنانے کے لیے استعمال کرنے کے احکامات دیے ہیں۔
حال ہی میں گرفتار ہونے والے خارجی عبدل صمد کے ہوش رُبا انکشافات نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ مساجد اور حجرات کو آئی ای ڈی بنانے اور دہشت گردوں کے چھپنے کے مراکز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر جھوٹی، اے آئی جنریٹڈ اور پرانی ویڈیوز و تصاویر کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے کا پرانا حربہ بھی خارجی سرغنہ کی نئی ہدایات میں شامل ہے۔
فورسز نے واضح کیا ہے کہ وہ خارجیوں اور ان کے سہولت کاروں کے مکمل صفایا کے لیے پوری طرح تیار اور پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور ان
پڑھیں:
بلوچستان: ضلع شیرانی میں تھانوں پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس اور لیویز اہلکار شہید
بلوچستان کے ضلع شیرانی میں دہشت گردوں نے پولیس اور لیویز کے تھانوں پر حملہ کر دیا۔دہشتگردوں کے حملے کے نتیجے میں ایک پولیس اور ایک لیویز اہلکار شہید جبکہ 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔ سول اسپتال ژوب میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ڈپٹی کمشنر شیرانی نے بتایا کہ دہشت گردوں کے حملے میں تھانوں کے کمیونیکیشن سسٹم کو بھی نقصان پہنچا۔یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔