کسان اتحاد نے وفاقی حکومت بالخصوص پنجاب میں ترقی کے جھوٹے دعوؤں کو بےنقاب کر دیا: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف—فائل فوٹو
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ کسان اتحاد نے وفاقی حکومت بالخصوص پنجاب میں ترقی کے جھوٹے دعوؤں کو بےنقاب کر دیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایک سال میں صرف گندم کے کاشتکاروں کو 2200 ارب روپے کا نقصان ہوا، وفاقی حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کے باعث زرعی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ گندم کی پیداوار میں گزشتہ سال نسبت کی 8.
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ایک پیج پر نظر نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں فوڈ امپورٹ بل 7 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے، زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، وفاقی حکومت اس ریڑھ کی ہڈی کو دبا کر ترقی کے جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے کہا کہ بااثر کسان دشمن افراد آج بھی وفاق اور پنجاب کے اہم عہدوں پر قابض ہیں، پنجاب میں کسان رل رہے ہیں لیکن مریم نواز کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ سال پنجاب کے کسانوں کے زخموں پر مرہم رکھا تھا، پنجاب کے کسانوں سے گندم نہ خریدتے تو شاید آج پیداوار اس سے بھی کم ہوتی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت پیداوار میں بیرسٹر سیف نے کہا
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات