ڈیرہ اسماعیل خان(آئی  این پی )گورنر خیبر  فیصل کریم کنڈی نے ایک بار پھر صوبائی حکومت پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں وفاق سے ملنے والے 700 ارب روپے کا حساب طلب کر لیا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ کوہستان میں 50 ارب روپے کی کرپشن ہوئی، مسجدوں کے سولر تک چوری کر لیے گئے، مگر نیب خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔فیصل کریم کنڈی نے انکشاف کیا کہ کوہستان اسکینڈل میں ملوث افراد نے ڈیرہ اسماعیل خان میں کسی اور کے نام پر پراپرٹیز خریدی ہیں، یہاں تک کہ کوہستان کے عام شہریوں نے بھی ڈیرہ میں جائیدادیں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بات جب نکلے گی تو فرانس تک جائے گی۔گورنر نے تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی)  کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں پہلے یہ طے کریں کہ ان میں سے زیادہ کرپٹ کون ہے۔ فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ کوہستان میں لوٹ مار کی گئی اور اس کے بعد عوام کا پیسہ جائیدادوں میں لگا دیا گیا، مگر اب وقت آ گیا ہے کہ ان تمام سوالات کے جوابات دیے جائیں۔انہوں نے سابق صوبائی حکومت پر مسجدوں کے سولر پینل تک غائب کرنے کا الزام دہراتے ہوئے کہا کہ ایسی کرپشن کے بانی چئیرمین کو خود جواب دینا ہوگا کہ خیبر پختونخوا میں کون لوٹ مار کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار

اے پی پی میگا کرپشن کیس میں 13 ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج  ہوگئی، ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق منگل کو اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے مقدمے کے نامزد ملزمان فرقان راؤ، معظم جاوید کھوکھر، ارشد مجید چوہدری، محمد غواث، اظہر فاروق، اعجاز مقبول، ثاقب کلیم، خرم شہزاد، ادریس احمد، شاہد لطیف، غلام مرتضیٰ، طاہر گھمن، ساجد علی، عمران منیر اور عدنان اکرم باجوہ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری  کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ شفاف تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تمام ملزمان کے خلاف ٹھوس دستاویزی شواہد موجود ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق کئی ملزمان کے اکاؤنٹس میں غیر قانونی طور پر رقوم منتقل ہوئیں، جن کی برآمدگی ضروری ہے۔  مزید بتایا گیا کہ ملزمان نے پراویڈنٹ فنڈ اور سیلری اکاؤنٹس سے رقوم نکلوائیں۔

ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر(لیگل) خوشنود بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان تنخواہیں بھی لیتے رہے اور پنشن بھی وصول کرتے رہے، ملزمان کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پنشن شیٹ میں اپنا نام بھی شامل کرلیتے تھے اور جب پنشن جاری کی جاتی تو اضافی رقم اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پراویڈنٹ فنڈ ملازمین کی تنخواہوں سے کٹتا ہے جو ادارے کے پاس ان کی امانت ہوتی ہے، ملزمان پراویڈنٹ فنڈ کی رقم ہالی ڈے ان ہوٹل میں واقع بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتے اور وہاں سے کیش  کی صورت نکلواتے اور دیگر اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ارشد مجید چوہدری 2021ء سے لے کر2024ء تک ڈی ڈی او رہا، اس دور میں اس نے اپنے اکاؤنٹ میں 6 کروڑ 61 لاکھ روپے منتقل کئے جبکہ 18کروڑ اور 24 کروڑ کے چیکس ان کے دستخطوں سے بینک سے کیش کرائے گئے۔

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اظہر فاروق جو کہ کیشیئر تھا اور تمام پیسے بینک میں جا کر خود نکلوانے میں ملوث ہے، اظہر فاروق کے ذاتی اکاؤنٹ میں 8 کروڑ روپے منتقل کئے گئے۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ عدنان اکرم باجوہ جو کہ اے پی پی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ای ڈی ) رہے، مالی معاملات کے واؤچرز پر ان کے تصدیق شدہ دستخط موجود ہیں، انہوں نے بطور ای ڈی کئی واؤچرز اور چیکس پر غیر قانونی دستخط کیےہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غواث خان نے بھی بطور ای ڈی 7 کروڑ روپے کا چیک جو کہ تنخواہ کی مد میں تیار کیا گیا، اس پر دستخط کئے جبکہ ادارے کے ملازمین کی اس وقت تنخواہ صرف 3 کروڑ روپے بنتی تھی، 4 کروڑ روپے اضافی غیرقانونی طریقے سے منتقل کئے گئے۔ ایف

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ادریس چوہدری اور طاہر گھمن دونوں آڈٹ انچارج رہے ہیں، ان کی ذمہ داری تھی کہ ہر ماہ آڈٹ رپورٹ تیار کرتے، انہی کے دور میں ایک ملزم کو 90 لاکھ روپے تنخواہ دی گئی جس کا انہوں نے کوئی آڈٹ نہیں کیا جس سے  ان کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔

ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر محمد جنید نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ثاقب کلیم کے اکاؤنٹ میں 61 ہزار روپے سے زائد رقم پنشن کے اکاؤنٹ سے ٹرانسفرکی گئی۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم عمران منیر پی ایف سیکشن کے انچارج تھے ، انہوں نے پی ایف اکاؤنٹس سے 5 کروڑ روپے کی رقم ہالی ڈے ان بینک برانچ میں جمع کرائی اور پھر وہاں سے تین الگ الگ چیکس کے ذریعے مذکورہ رقم نکلوالی۔

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 21کروڑ روپے کے چیکس ہالی ڈے ان بینک برانچ سے کیش کرائے گئے جس کے حوالے سے ڈیپارٹمنٹل انکوائری کی گئی ہے، ملزم عمران منیر نے 2کروڑ 84 لاکھ روپے کے تین چیکس مجاز اتھارٹی کی  منظوری کے بغیر ٹرانسفر کئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم اعجاز مقبول نے دو چیکس اس وقت کے  منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی ) کے نام پر وصول کئے جس پر ہم نے تحقیقات اورریکارڈ سے یہ پتہ لگایا ہے کہ کسی  ایم ڈی نے نہ ہی ان کی منظوری دی اور نہ ہی اعجاز مقبول کو وہ چیکس وصول کرنے کا کہا ۔

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفصیلی  انکوائری کرکے مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں ، ہم ملزمان کی گرفتاری چاہتے ہیں ، کئی ملزمان کے اکائونٹس میں براہ راست رقم منتقل ہوئی۔

اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے اے پی پی میگا کرپشن کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے 13 ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرتے ہوئے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جس پر ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے، سردار سلیم حیدر خان
  • ڈیرہ بگٹی، بارودی سرنگ کے دھماکے، ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
  • ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے 2 دھماکے، 3 افراد جاں بحق
  • پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی اولین ترجیح ہے: گورنر پنجاب
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے
  • صوبائی وزیر طارق علی ٹالپور اور فریال تالپور کی سرپرستی میں محکمہ سماجی بہبود کرپشن کا گڑھ بن گیا
  • اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • ایک، ایک روپے مانگ کر لکھ پتی بننے والا شوکت بھکاری ٹریفک حادثے میں ہلاک، پرانی ویڈیو بھی وائرل