گورنر خیبر کے صوبائی حکومت پر کرپشن کے سنگین الزامات، 700 ارب روپے کا حساب مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
ڈیرہ اسماعیل خان(آئی این پی )گورنر خیبر فیصل کریم کنڈی نے ایک بار پھر صوبائی حکومت پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں وفاق سے ملنے والے 700 ارب روپے کا حساب طلب کر لیا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ کوہستان میں 50 ارب روپے کی کرپشن ہوئی، مسجدوں کے سولر تک چوری کر لیے گئے، مگر نیب خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔فیصل کریم کنڈی نے انکشاف کیا کہ کوہستان اسکینڈل میں ملوث افراد نے ڈیرہ اسماعیل خان میں کسی اور کے نام پر پراپرٹیز خریدی ہیں، یہاں تک کہ کوہستان کے عام شہریوں نے بھی ڈیرہ میں جائیدادیں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بات جب نکلے گی تو فرانس تک جائے گی۔گورنر نے تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں پہلے یہ طے کریں کہ ان میں سے زیادہ کرپٹ کون ہے۔ فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ کوہستان میں لوٹ مار کی گئی اور اس کے بعد عوام کا پیسہ جائیدادوں میں لگا دیا گیا، مگر اب وقت آ گیا ہے کہ ان تمام سوالات کے جوابات دیے جائیں۔انہوں نے سابق صوبائی حکومت پر مسجدوں کے سولر پینل تک غائب کرنے کا الزام دہراتے ہوئے کہا کہ ایسی کرپشن کے بانی چئیرمین کو خود جواب دینا ہوگا کہ خیبر پختونخوا میں کون لوٹ مار کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کے بھونڈے الزامات پرپاکستان کا کرارا جواب
ملائیشیا میں آسیان ریجنل فورم میں پاک بھارت سفارتی ٹاکرا، بھارتی وفد کے پاکستان پر بھونڈے الزامات پر ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ عمران صدیقی نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا بھارتی ریاستی دہشت گردی بے نقاب ہوچکی ہے۔ کلبھوشن بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ثبوت ہے۔ خطے میں امن کشمیر مسئلے کے حل سے ممکن ہے۔
ملائیشیا کے شہر پینانگ میں ہونے والے آسیان ریجنل فورم کے سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت ایک بار پھر عالمی سطح پر آمنے سامنے آ گئے۔ بھارتی وفد کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے، جس پر پاکستان کو جواب کا حق دیا گیا۔
پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل فارن سیکرٹری عمران احمد صدیقی نے بھارتی الزامات کو مؤثر انداز میں مسترد کیا اور بھارت کو کرارا جواب دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ’’جب حکمت عملی بالی ووڈ سنیما کی نقل کرنے لگتی ہے تو پالیسی اپنا تمام اعتبار کھو دیتی ہے، اور وہم نظریہ میں بدل جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہمیں دہشت گردی کے موضوع پر مشرقی پڑوسی سے ایک خطبہ دیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت خود اس معاملے میں ایک متضاد رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
عمران صدیقی نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی دعوے کو ”بے بنیاد اور غیر مصدقہ“ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ “ ”الزامات لگانا آسان ہے، مگر ثبوت دینا اصل تقاضا ہے۔ انگلی کی طرف اشارہ کرنا تجربے کی عکاسی کرتا ہے، نہ کہ حقیقت کی۔“
انہوں نے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کے اندرونی کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ ”اگر خطے میں احتساب کا عمل شروع ہونا ہے، تو سب سے پہلے ان عناصر سے ہونا چاہیے جنہوں نے بغاوت کو ریاستی پالیسی، اور پروپیگنڈے کو سفارت کاری کا آلہ بنا رکھا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی اصل جڑ کشمیر کا حل طلب مسئلہ ہے، اور بھارت کی ”تھیٹریکل“ فوجی مہم جوئیاں صرف توجہ ہٹانے کی کوششیں ہیں۔
عمران صدیقی نے انڈس واٹر ٹریٹی پر بھی بھارت کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ بھارت نہ صرف دریاؤں پر غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے بلکہ طے شدہ ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک ایسی ریاست ہے جو مذہب کو قانون اور غیر ملکی قبضے کو معمول میں بدلتی ہے، مگر پھر بھی امن کی بات ایسے کرتا ہے جیسے کوئی مبلغ ہو۔ اگر عالمی قیادت کا پیمانہ دوغلا ہو تو بھارت بلاشبہ مستقل نشست کا اہل سمجھا جائے گا۔