ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ یہ آئینی درخواست ان کی بہن نادیہ بلوچ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہائیکورٹ نے گرفتاری کے خلاف دائر درخواست کو انتظامیہ کے حوالے کر دیا تھا، اور قرار دیا تھا کہ درخواست گزار نے پہلے دستیاب فورم یعنی انتظامیہ سے رجوع نہیں کیا۔ تاہم اپیل میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ہائی کورٹ سے قبل انتظامیہ سے رجوع کرنا ضروری نہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو 22 مارچ کو حراست میں لیا گیا، جب کہ اس حوالے سے جاری کیا گیا حکم غیر قانونی ہے کیونکہ ڈپٹی کمشنر کو ایم پی او کے تحت حراست کا اختیار حاصل نہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف صوبائی حکومت مطمئن ہو تو کسی شخص کو ایم پی او کے تحت نظر بند کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر ختم کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اختیار ایم پی او بلوچستان ہائیکورٹ چیلینج حراست ڈپٹی کمشنر صوبائی حکومت غیر قانونی گرفتاری ماہ رنگ بلوچ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اختیار ایم پی او بلوچستان ہائیکورٹ چیلینج ڈپٹی کمشنر صوبائی حکومت گرفتاری ماہ رنگ بلوچ ایم پی او کے تحت ماہ رنگ بلوچ بلوچ کی گیا ہے

پڑھیں:

فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے

اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی 9 مقدمات میں ضمات مسترد ہونے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • عمران خان کی 9مقدمات میں ضمات مسترد ہونے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • بانی پی ٹی آئی نے لاہورہائیکورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار