عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی نئی تاریخ سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز

اسلام آبا د(آئی پی ایس) 190 ملین پاؤنڈ کے اہم مقدمے میں نئی پیش رفت سامنے آ گئی ہے۔ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب اس کیس کی اگلی سماعت 26 جون کو مقرر کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، “ہمیں کہا جا رہا تھا کہ اگلے ہفتے بتایا جائے گا کہ نئی تاریخ کیا ہو گی، لیکن ہم نے واضح کر دیا تھا کہ اگر تاریخ نہیں دی گئی تو ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے۔”
علیمہ خان نے مزید بتایا کہ عدالت نے اب بانی و بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت 26 جون کو طے کی ہے۔
واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے رخصت پر ہونے کے باعث 190 ملین پاؤنڈ کیس میں تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت آج نہیں ہوسکی ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے سزا معطلی درخواستوں پر سماعت کرنا تھی، تاہم جسٹس محمد آصف کے رخصت پر ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے گزشتہ روز کاز لسٹ جاری کی تھی جس کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف کو آج عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنا تھی۔
عدالت نے نیب کی استدعا پر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی کے لیے آج تک کی مہلت دی تھی، 5 جون کی سماعت نیب کی استدعا پر بغیر کارروائی آگے بڑھے ملتوی ہو گئی تھی، 15 مئی کی سماعت میں نیب کو جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری ہوا تھا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی استدعا کر رکھی ہے، 17 جنوری کو احتساب عدالت نے عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے، جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا۔
رقم (190 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج وزیر اعظم شہباز شریف کل متحدہ عرب امارات کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے سات ہزار میں سے 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی ختم کردی، تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دیا،وزیرخزانہ عمران خان کے پولی گرافک ٹیسٹ کے معاملے پر عدالت نے فیصلہ سنادیا وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس: صحافی واک آؤٹ کر گئے یونان کشتی حادثے کا مرکزی ملزم مصر سے گرفتار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت عمران خان اور بشری

پڑھیں:

نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے

یکم نومبر 1984ء بھارت کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں یکم نومبر 1984ء وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم کی گئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق 31 اکتوبر 1984ء کو بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتل عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔یکم نومبر 1984ء بھارت کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف دہلی میں 2800 سکھو ں کو قتل کیا گیا جبکہ ملک بھر میں 3350 سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 8 ہزار سے 17ہزار سکھوں کو قتل کیا گیا جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ عالمی جریدے ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوئوں نے ووٹر لسٹوں سے سکھوں کی شناخت اور پتے معلوم کئے اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔ شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بھارتی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔ انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں سکھوں کے گھروں کی نشاندہی کرتے اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہو کر انہیں قتل کرتے اور ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے تھے۔ یہ خونیں سلسلہ کئی روز تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔

بھارت میں 1984ء کے قتل عام سے قبل بھی اور بعد میں بھی سکھوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رہا۔1969ء میں گجرات، 1984ء میں امرتسر اور 2000ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہی نہیں بلکہ 2019ء میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے بیرون ملک مقیم سکھ رہنمائوں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔ 18 جون 2023ء کو کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا جس پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔ ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • آڈیو لیکس کیس میں اہم پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل
  • آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت
  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • تاریخ کی نئی سمت
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی