سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ پر زیرو انکم ٹیکس برقرار،12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر اڑھائی فیصد ٹیکس عائد
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز )مجوزہ فنانس بل میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑی انکم ٹیکس چھوٹ جبکہ سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ پر زیرو انکم ٹیکس برقرار رہے گی۔
مجوزہ فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ڈھائی فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ اس سلیب پر پہلے 5 فیصد ٹیکس تھا۔ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے تک سالانہ تنخواہ پر ٹیکس 15 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد کردیا گیا ہے جبکہ 6 ہزار روپے فیکسڈ ٹیکس بھی عائد ہوگا۔
فنانس بل کے مطابق 22 لاکھ سے زیادہ تنخواہ پرانکم ٹیکس 25 سے کم کرکے 23 فیصد مقرر جبکہ 22 سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ایک لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس لاگو ہوگا۔
سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ تنخواہ پر 30 فیصد انکم ٹیکس اور 3 لاکھ 46 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس بھی عائد ہوگا۔ 41 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ تنخواہ پر 35 فیصد انکم ٹیکس اور 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس عائد ہوگا۔
ایلون مسک اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان برف پگھلنے لگی،جھگڑے پرافسوس کا اظہار
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لاکھ روپے تک تنخواہ پر انکم ٹیکس ہزار روپے عائد ہوگا لاکھ سے
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔