6 لاکھ شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، محکمہ ایکسائز نے فہرستیں تیار کر لیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
علی ساہی :محکمہ ایکسائز نے پراپرٹی ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے فہرستیں تیار کر لیں۔
سیکرٹری ایکسائز عمر شیر چٹھہ کے مطابق رواں مالی سال میں 6 لاکھ نئے پراپرٹی مالکان کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا، جبکہ 54 ارب روپے کے ہدف میں سے اب تک 51 ارب روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد 18 لاکھ سے بڑھا کر 24 لاکھ کی گئی ہے، اور 28 ارب 19 کروڑ کے پراپرٹی ٹیکس ہدف میں 20 ارب روپے وصول ہو چکے ہیں۔
بھانجی کے عقیقے پر دولت کی بے جا نمائش، رجب بٹ باز نہیں آئے
ڈی سی ریٹ پر منتقلی کے بعد ٹیکس وصولی میں 75 فیصد چھوٹ کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا، تاہم نئے سسٹم کے تحت 25 فیصد مزید افراد کی شمولیت سے ٹارگٹ حاصل کرنا آسان ہوگا۔
عمر شیر چٹھہ نے کہا کہ رواں ماہ میں ہدف مکمل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، اور آئندہ مالی سال میں محکمہ 65 ارب روپے تک ٹیکس وصولی کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ریٹیل مارکیٹ میں دستیاب سگریٹ برانڈز میں سے 81.01 فیصد پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں ہے، یہ رجحان وسیع پیمانے پر ایکسائز ڈیوٹی چوری کی نشاندہی کرتا ہے۔ سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے گئے، جبکہ 6.96 فیصد سگریٹ برانڈز ٹیکس کی ادائیگی کرکے اور بغیر ٹیکس دونوں شکلوں میں فروخت ہو رہے تھے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ باقاعدہ سگریٹ برانڈز کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی چل رہا ہے۔ملک میں غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لیے ایک مشاورتی فورم اسٹاپ الیگل ٹریڈ کے تحت کئے گئے سروے ‘‘پاکستان میں غیر قانونی سگریٹوں کا بے قابو پھیلاو ¿’’ میں سگریٹ کی ریٹیل مارکیٹ میں ٹیکس اور تمباکو کنٹرول کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی تشویشناک سطح کو اجاگر کیا گیا ہے۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں سگریٹ کی بلیک مارکیٹ تیزی سے پھل پھول رہی ہے اور غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے ضوابط کے سختی سے اطلاق کی فوری ضرورت ہے۔سروے کے مطابق تقریباً 47 فیصد سگریٹ برانڈز نے پیکنگ پر لازمی صحت سے متعلق وارننگز ظاہر نہیں کیں، جو قومی تمباکو کنٹرول قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ صرف 53.16 فیصد برانڈز نے ان قوانین کی پاسداری کی۔ غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سگریٹ برانڈز کی وسیع موجودگی انفورسمنٹ نظام کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔