حکومت نے 4 ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے، تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جون 2025)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حکومت نے 4 ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے، تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے، حکومت کی اولین ترجیح برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینا ہے اور اس مقصد کیلئے ٹیرف اصلاحات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں۔
پینشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے۔ تنخواہوں اور پنشن کا براہ راست تعلق مہنگائی سے ہے۔ ٹیرف اصلاحات بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ٹیرف اصلاحات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا مجموعی طور پر 7 ہزار ٹیرف لائنز ہیں۔(جاری ہے)
اس طرح کی اصلاحات گزشتہ 30 سال میں پہلی بار کی گئی ہیں۔ مزید 2 ہزار 700 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے جن میں سے 2 ہزار ٹیرف لائنز براہ راست خام مال سے تعلق رکھتی ہیں اس کے نتیجے میں برآمد کنندگان کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ اخراجات میں کمی آنے سے وہ مسابقت کے قابل ہوں گے اور زیادہ برآمدات کرسکیں گے۔
ٹیرف اصلاحات ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوں گی۔پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت نے جہاں ممکن ہو سکا ریلیف دیا ہے، مگر مالی حقائق اور زمینی حالات کے مطابق فیصلے کئے گئے ہیں۔ تنخواہ یا پینشن کی بات ہوتو کوئی بینچ مارک ہونا چاہیے۔ساری دنیا میں مہنگائی کے ساتھ اضافے کے بینچ مارک کو رکھا جاتا ہے۔ مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ وفاقی اخراجات کو کم کریں۔ سٹرکچرل ریفارم کے حوالے سے بہت بڑا قدم ہے اور ہم اسے مزید آگے لے کر جائیں گے۔ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے۔ پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ اس سال ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400 ارب سے زیادہ ٹیکس اکھٹا کیا ، دو ہی طریقے ہیں یا تو انفورسمنٹ کرلیں یا ٹیکس لگا دیں اس حوالے سے قانون سازی کیلئے دونوں ایوانوں سے بات کریں گے۔ ایڈیشنل ٹیکس زرعی شعبے پر نہ لگانے پر بورڈ سے بات کی گئی، چھوٹے کسانوں کیلئے قرضے دئیے جائیں گے۔حکومت کوشش کر رہی ہے کہ جتنا ہو سکے ریلیف فراہم کیا جائے۔ پنشن کے حوالے سے بھی اصلاحات کی گئی ہیں۔عالمی مالیاتی اداروں سے متعلق وزیر خزانہ نے شکوہ کیا کہ وہ اب بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں کہ پاکستان میں قانون کا نفاذ ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم قانون پر عملدرآمد کیلئے پرعزم ہیں اور ادارہ جاتی اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ سپر ٹیکس میں بتدریج کمی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور چھوٹے کسانوں کیلئے آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے تاکہ زراعت کو مستحکم بنایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ کچھ اضافی ٹیکسز مجبوری کے تحت لگانے پڑے کیونکہ مالیاتی گنجائش محدود ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تنخواہ دار طبقے کو ہزار ٹیرف لائنز مہنگائی کے ساتھ ریلیف دے سکتے ٹیرف اصلاحات کی گئی دیا ہے
پڑھیں:
بجٹ میں جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، وزیرخزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجٹ میں جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، مہنگائی کی شرح ہمارے ہدف سے بھی کم رہی، ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن کی جا رہی ہے جو اہم ہے، تنخواہ دار طبقے کے لیے فارم بنایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 26-2025: تنخواہوں میں 10 فیصد، پینشن میں 7 فیصد اضافہ، مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کے لیے اسپیشل الاؤنس
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، اسٹرکچرل ریفارمز کہنا آسان ہے اور کرنا مشکل ہے، اسٹرکچرل ریفارمز کی بنیاد رکھی جا چکی ہے، بجٹ میں عوام کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم بار بار کہتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیراعظم نے عملدرآمد کمیٹی کی سربراہی مجھے دی ہے، ہم نے 5 سال کا منصوبہ دے دیا ہے، بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ آیا تو درآمدات کم کی گئیں، مشینری کی امپورٹ بڑھ رہی ہے جو مثبت ہے، گندم اور کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، بجٹ میں ہماری کوشش تھی سمت درست کریں۔
یہ بھی پڑھیں:بجٹ میں کھانے پینے کی کون سی اشیا سستی کی جا رہی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح ہمارے ہدف سے بھی کم رہی، ایڈیشنل ٹیکسز کا حجم 200 سے 250 ارب روپے ہے، ضم اضلاع پر ٹیکس نہیں لگایا، سیلز ٹیکس میں 47 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن کی جا رہی ہے جو اہم ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے فارم بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا لائف اسٹائل ڈیٹا ہمیشہ سے نادرا میں موجود ہے، شناختی کارڈ سے پتہ چل جاتا ہے ہم کتنا ٹیکس دیتے ہیں، میں اور وزیراعظم تنخواہ نہیں لیتے، اللہ کرے ہماری آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھتی رہے، ہمارے منرلز اینڈ مائننگ کے شعبے میں صلاحیت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بجٹ پاکستان ریلیف محمد اورنگزیب وزیرخزانہ