پنجاب کا بجٹ: نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)حکومت پنجاب کا آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ 13 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں نئے ٹیکسز عائد نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ موجودہ ٹیکس شرح میں معمولی اضافہ رکھا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جس کا حجم 1200 ارب روپے ہو گا۔ اس میں مجموعی طور پر 2750 ترقیاتی اسکیمز شامل ہوں گی، جن میں سے 1412 جاری منصوبوں کے لیے 536 ارب روپے اور 1353 نئی اسکیمز کے لیے 457 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 32 اولڈ ترقیاتی پروگرامز کے لیے 207 ارب روپے، وزیراعلیٰ لوکل روڈ پروگرام بلاک کے لیے 100 ارب روپے، اور صاف پانی اتھارٹی کے لیے 4 ارب 34 کروڑ 71 لاکھ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
مزید برآں، وزیراعلیٰ پنجاب سکولز میل پروگرام کے لیے 9 ارب روپے، وزیراعلیٰ ٹریکٹر پروگرام کے لیے 10 ارب روپے، اور زراعت ہاؤس کی تعمیر و مرمت کے لیے 75 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
پنجاب میں آم کی پیداوار بڑھانے کے لیے تین سالہ منصوبہ لایا جا رہا ہے، جس کے لیے سالانہ 75 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ پنجاب کلین ایئر پروگرام کے لیے سالانہ 50 کروڑ روپے رکھے جانے کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت پنجاب ”ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ ہاؤس پنجاب“ قائم کرنے جا رہی ہے، جس کے لیے 50 کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ ”آسان کاروبار فنانس“ کے لیے 89 ارب روپے، اور بزنس فیسیلیٹیشن سنٹرز کی توسیع کے لیے 75 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔
مزید براں، ”آسان کاروبار فنانس نارتھ“ کے لیے 8 ارب اور ”ساؤتھ“ کے لیے 6 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیے جانے کا امکان ہے، جبکہ بجٹ میں امن و امان، صحت، تعلیم اور سیاحت کو ترجیح دی جائے گی۔ تعلیم کے بجٹ میں 110 ارب روپے اور صحت کے بجٹ میں 90 ارب روپے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
سیاحت کے بجٹ میں 600 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق ”نواز شریف میڈیکل سٹی“ میں مزید ہسپتال تعمیر کیے جائیں گے اور منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کیا جائے گا۔
پنجاب بھر میں صاف پانی اور سینیٹیشن سے متعلق متعدد اسکیمیں لائی جائیں گی، جبکہ دیہی علاقوں کو اسٹیٹ آف دی آرٹ ماڈل ویلجز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:قرض لے کر عوام کو ریلیف دے رہے ہیں، مہنگائی کم ہو رہی ہے، تنخواہوں میں اضافہ اسی تناسب سے ہوگا، وزیر خزانہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی تجویز دی گئی ہے ذرائع کے مطابق روپے مختص کروڑ روپے ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
دفاعی بجٹ اور تنخواہوں میں کتنا اضافہ تجویز کیا گیا؟ بجٹ دستاویز منظر عام پر آگئی
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں آج 3 بجے ہوگا، جس میں بجٹ دستاویزات اور مالیاتی بل کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام یعنی اے ڈی پیز کے لیے 2869 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو 682 ارب روپے سے زائد جبکہ حکومتی ملکیتی اداروں کو 35 کروڑ روپے سے زائد رقم دی جائے گی۔ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زیادہ مختص ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نیٹ میں توسیع کی تیاریاں مکمل، بجٹ میں متعدد اشیا مہنگی اور بعض سستی ہونے کا امکان
دستاویزات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دیے جانے کی بھی تجویز ہے۔ بجٹ میں چپس، کولڈڈرنکس اور آئس کریم سمیت کئی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق پیٹرولیم لیوی 78روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی کے ذریعے خریدی جاسکیں گی جبکہ نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنا ہوں گے۔
دستاویزات کے مطابق نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز ہے جبکہ یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز پر نئے ٹیکس اقدامات بھی متوقع ہیں۔
اہم شعبوں کے لیے مختص ترقیاتی بجٹ:نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA): 226 ارب 98 کروڑ روپے
پاور ڈویژن: 90 ارب 22 کروڑ روپے
آبی وسائل ڈویژن: 133 ارب 42 کروڑ روپے
اراکینِ پارلیمنٹ کی اسکیمیں: 70 ارب 38 کروڑ روپے
صوبے و خصوصی علاقے: 253 ارب 23 کروڑ روپے
صوبائی نوعیت کے منصوبے: 105 ارب 78 کروڑ روپے
انضمام شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا): 65 ارب 44 کروڑ روپے
آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان: 82 ارب روپے
تعلیم و صحت کا بجٹ:وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت: 18 ارب 58 کروڑ روپے
ہائر ایجوکیشن کمیشن: 39 ارب 48 کروڑ روپے
نیشنل ہیلتھ سروسز: 14 ارب 34 کروڑ روپے
دیگر اہم وزارتیں:ریلوے ڈویژن: 22 ارب 41 کروڑ روپے
منصوبہ بندی و ترقیات: 21 ارب روپے سے زائد
وزارت داخلہ: 12 ارب 90 کروڑ روپے
وزارت اطلاعات: 6 ارب روپے سے زائد
سپارکو: 5 ارب 41 کروڑ روپے
حکومت نے اس بجٹ میں انفرا اسٹرکچر، توانائی، تعلیم، صحت اور علاقائی ترقی کو ترجیح دی ہے جبکہ محروم و دور دراز علاقوں کے لیے بھی خاطر خواہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انفرااسٹرکچر تعلیم توانائی صحت علاقائی ترقی وفاقی کابینہ