وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور—فائل فوٹو

خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کےلیے قانون سازی کی گئی ہے۔

کے پی اسمبلی میں سزاؤں سے متعلق ترمیمی بل وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی نے پیش کیا، سزاؤں سے متعلق قانون میں ترامیم خیبر پختونخوا اسمبلی نے منظور کرلی، جے یو آئی ف کے رکنِ اسمبلی عدنان وزیر کی ترامیم بل میں شامل نہ ہو سکیں۔

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے کابینہ کو حاصل اختیار وزیر اعلی کو مل گیا، وزیرِ اعلیٰ ایکٹ کے تحت کونسل سازی میں با اختیار ہوں گے، سینٹینسنگ کونسل کے ممبران اور چیئرپرسن کا تقرر بھی وزیرِ اعلیٰ کریں گے۔

وزیراعلیٰ کے پی کی وفاقی اور پنجاب حکومت کو وارننگ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو وارننگ دیتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کی کوئی شکایت آئی تو پورے ملک کو بند کر دیں گے۔

متن کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سرکاری یا ریٹائرڈ سول ملازمین، پراسیکیوٹرز، ججوں، وکلاء اور قانونی ماہرین کو کونسل کا رکن مقرر کر سکیں گے، سینٹینسنگ کونسل کے سزاؤں کے ایکٹ 2021ء کے میں ترامیم کی گئیں، یہ کونسل 5 سے لے کر 7 ممبران پر مشتمل ہو گی۔

بل کے متن میں بتایا گیا ہے کہ سینٹینسنگ کونسل کی ذمے داری عدالتوں اور وہاں سے سنائی جانے والی سزاؤں پر نظر رکھنے کی ہو گی، مجرموں کو سنائی جانے والی سزاؤں سے معاشرے پر پڑنے والے اثرات پر بھی نظر رکھی جائے گی، کونسل سزاؤں کے بارے میں رائے عامہ میں آگہی اور اس حوالے سے تجاویز بھی دے گی۔

متن میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیمی بل میں ملازمین کی حیثیت بھی واضح کر دی گئی ہے، کونسل کے ملازمین اب سول سرونٹس تصور ہوں گے، جن کی تقرری خیبر پختونخوا سول سرونٹس ایکٹ 1973ء کے تحت ہو گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا سزاو ں

پڑھیں:

وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے،  امن جرگہ بلانے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔

وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔

ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں  سے بھی رابطہ کیا، جن میں  مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔

وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور، خیبر پختونخوا اسمبلی میں اسپیشل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں امن و استحکام کا جائزہ
  • خیبر پختونخوا اسمبلی اراکین کاقانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کافیصلہ
  • ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
  • خیبر پختونخوا میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگانا پڑے، فیصل کریم کنڈی
  • وزیر اعظم کی اسلام آباد بار، پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی برتری پر مبارک باد
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کے انتخابات میں ملگری وکیلان 13 نشستوں پر کامیاب
  • ضیاءالحسن لنجار ایڈووکیٹ ممبر سندھ بار کونسل منتخب ہوگئے
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
  • وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے،  امن جرگہ بلانے کا فیصلہ