وزیراعظم شہباز شریف کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن سلمان احمد نے کہا ہے کہ رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان احمد کا کہنا تھاکہ جہاں جہاں پیسہ خرچ ہو رہا اور اس کا عوام کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا، 39 وزارتوں میں ساڑھے 400 کے قریب ڈپارٹمنٹ ہیں، ان میں سے 32 وزارتوں اور ساڑھے 300 ڈپارٹمنٹس پر سفارشات مرتب کیں ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ اب تک 10 وزارتوں کی سفارشات کابینہ کو بھیجی ہیں، ان میں سے کچھ محکمے بند، کچھ میں کمی ہوگی، کچھ کی ضرورت نہیں اور کچھ ٹرانسفر ہوجائیں گے، ہم 4 ہفتوں میں 4 یا 5 کی سفارشات بھیجتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ وزیر خزانہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کے سربراہ ہیں، ابھی وزارتوں کو ختم نہیں کرر ہے بلکہ ان کے اندر ڈپارٹمنٹس کو ضم، ختم یا ٹرانسفر کررہے ہیں۔
ہزاروں افراد کے ملازمت ختم ہونے سے متعلق سوال پر کہا کہ فارغ کا لفظ گھمبیر ہے، حکومت کچھ نہیں ہوتا، عوام پر ٹیکس کا بہت بوجھ ہے، ہمارا فرض ہے وہ پیسہ غلط خرچ نہ ہو، رائٹ سائزنگ سے عوام پرٹیکس کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ متعدد وزارتوں کے ساتھ ایف بی آر کی بھی رائٹ سائزنگ اور ڈ یجٹلائزیشن ہوگی جس کیلئے وزیراعظم پُرعزم ہیں۔

سلمان احمد کا کہنا تھاکہ رائٹ سائزنگ دو جگہ کامیابی سے جاری ہے جن میں ارجنٹائن اور امریکا شامل ہیں، ارجنٹائن نے کئی اصلاحات کی ہیں، ٹرمپ اور مسک بھی اسی پر کام کر رہے ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کا کہنا تھاکہ عوام پر

پڑھیں:

جے یو آئی نظریاتی نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا

اپنے بیان میں جے یو آئی نظریاتی کے رہنماؤں نے کہا کہ بجٹ میں فلاح و بہبود، روزگار، مہنگائی سے ریلیف کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں، بلکہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی اور ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علما اسلام (نظریاتی) کی مرکزی قیادت نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے آئی ایم ایف کا مسلط کردہ اور عوام دشمن بجٹ قرار دیا ہے۔ قائمقام امیر مولانا عبدالقادر لونی، مرکزی جنرل سیکرٹری مفتی شفیع الدین اور دیگر رہنماؤں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اس بجٹ نے سفید پوش طبقے سے لے کر غریب عوام تک سب کا خون نچوڑ ڈالا ہے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بجٹ میں عوام کی فلاح و بہبود، روزگار، مہنگائی سے ریلیف یا خوشحالی کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا، بلکہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کرکے عوام پر مہنگائی اور ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی شاہانہ مراعات، وزراء کی تنخواہیں اور اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں، بلکہ عوام پر ہر جائز و ناجائز بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ اگر ملک میں واقعی معاشی ترقی ہو رہی ہے تو پھر سال بھر میں 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد کیوں ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے؟ درحقیقت حکومت کے پاس نہ کوئی معاشی وژن ہے اور نہ کوئی خودمختار پالیسی، جس کے باعث ملک قرضوں میں دھنستا جا رہا ہے اور استحکام کے تمام دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ جے یو آئی نظریاتی کی قیادت نے کہا کہ موجودہ بجٹ "غریب مکا پالیسی" کا عملی مظاہرہ ہے۔ جس نے محنت کشوں، ملازمین اور کسانوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس معاشی غلامی اور عوام دشمنی کے خلاف میدان میں آئیں۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی نظریاتی نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا
  • 10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ، پی آئی اے، روز ویلٹ ہوٹل سمیت متعدد اداروں کی نجکاری، 40 ہزار اسامیاں ختم
  • سرکاری محکموں میں 40 ہزار خالی اسامیوں کو ختم کرنے کی منظوری
  • بجٹ میں 10 وزارتوں کے رائیٹ سائزنگ کی منظوری، 40 ہزار اسامیاں ختم
  • دس وزارتوں کے رائیٹ سائزنگ کی منظوری،40ہزار اسامیاں ختم
  • شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت دس سال تک محدود
  • حکومت نے پنشن نظام میں تاریخی اصلاحات کا اعلان کر دیا
  • 10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی منظوری،40ہزار اسامیاں ختم