لڑکی سے ملنے کیلیے آنے والے آشنا کے پکڑے جانے پر ساتھیوں نے فائرنگ کردی، دو زخمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے کورنگی بنگالی پاڑہ میں لڑکی سے ملنے کیلیے آنے والے آشنا کے پکڑے جانے پر ساتھیوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں لڑکی سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی کے علاقے بنگالی پاڑہ سیکٹر 34 بی میں گھر کے اندر فائرنگ کے واقعے میں نوجوان لڑکی سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے جبکہ لڑکی کا بھائی اور نوعمر چوٹ لگنے سے زخمی ہوگئی۔
زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لیجایا گیا جہاں ان کی شناخت 24 سالہ زینب دختر ظہیر اور 26 سالہ رضوان ولد راشد کے نام سے کئی گئی جبکہ فائرنگ کے دوران جھگڑے میں چوٹ لگنے سے زخمی لڑکی بھائی 22 سالہ ایوب اور 12 سالہ حبیبہ کے نام سے ہوئی۔
ایس ایچ او عدیل افضال نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش اور معلومات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ فائرنگ کے وقت زخمی زینب گھر پر اکیلی تھی اور اس کی والدہ اور بہن رشتے دار کے گھر گئے ہوئے تھے کہ اس دوران زینب نے اپنے آشنا اسد کو گھر پر ملنے کے لیے بلوایا تھا اور اس دوران اس کا بھائی ایوب آگیا۔
بھائی کا لڑکی کے آشنا سے جھگڑا ہوا اور بات ہاتھا پائی پر پہنچی تو اسد نامی لڑکا اپنے ساتھ دیگر اوباشوں کو لایا اور اُس کے ساتھیوں نے فائرنگ کردی۔ جس کے نتیجے میں لڑکی زینب اور بیچ بچاؤ کیلیے آنے والے پڑوسی رضوان زخمی ہوگئے جبکہ ایوب اور بچی حبیبہ جھگڑے کے دوران دھکم پیل کے نتیجے میں معمولی زخمی ہوئے۔
زخمی ہونے والا رضوان ایوب کا پڑوسی ہے جو ممکنہ طور پر بیچ بچاؤ کرانے آیا تھا کہ فائرنگ کی زد میں آگیا ۔ نوعمر لڑکی حبیبہ کو طبی امداد کے بعد گھر روانہ کردیا گیا ہے جبکہ فائرنگ کرنے والے ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے 4 خول برآمد ہوئے ہیں تاہم پولیس فرار ہونے والے ملزمان کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے جبکہ زخمی زینب اور رضوان کا بیان بھی قلمبند کیا جا رہا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔