کوٹ ادو میں "غدیر و عاشورا کانفرنس"
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اجتماع میں جنوبی پنجاب کے سات اضلاع سے تعلق رکھنے والے دو سو سے زائد علمائے کرام، آئمہ جمعہ والجماعت اور دینی مبلغین نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایامِ غدیر و عاشورا کی دینی، تاریخی اور فکری اہمیت کو اجاگر کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
کوٹ ادو، مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس"
اسلام ٹائمز۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام مبلغین امامیہ و آئمہ جمعہ والجماعت کیلئے علاقائی بنیاد پر جنوبی پنجاب کے شہر کوٹ ادو میں ایک اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس میں علمائے کرام نے بھرپور انداز میں شرکت کی، اس موقع پر علمی کتب کی رونمائی بھی کی گئی۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام "غدیر و عاشورا کانفرنس" کے عنوان سے منعقدہ اس اجتماع میں جنوبی پنجاب کے سات اضلاع سے تعلق رکھنے والے دو سو سے زائد علمائے کرام، آئمہ جمعہ والجماعت اور دینی مبلغین نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایامِ غدیر و عاشورا کی دینی، تاریخی اور فکری اہمیت کو اجاگر کیا۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس علماء امامیہ کے زیراہتمام غدیر و عاشورا کانفرنس کوٹ ادو
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔