پاکستان غیر معمولی انسدادِ دہشتگردی شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے: کمانڈر امریکی سینٹکام
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یونائیٹڈ اسٹیٹس سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ایک اہم اور مؤثر شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے۔
اپنے بیان میں جنرل کوریلا نے کہا کہ داعش خراساں اس وقت دنیا کی سب سے متحرک دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہے، اور اس کے خلاف کارروائیوں میں پاکستان کا کردار کلیدی رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں داعش خراساں کے کئی دہشت گردوں کو ہلاک یا گرفتار کیا گیا، جن میں کم از کم پانچ اعلیٰ سطح کے مطلوب رہنما بھی شامل ہیں۔
جنرل کوریلا نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے فراہم کردہ انٹیلی جنس کی مدد سے امریکا کو متعدد اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں، جن میں ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جعفر کی گرفتاری اور حوالگی بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس اہم گرفتاری کے فوراً بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ذاتی طور پر رابطہ کر کے اطلاع دی۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان انٹیلی جنس معلومات کے مؤثر تبادلے کے ذریعے داعش خراساں کے خلاف مسلسل کارروائیاں کر رہا ہے۔ یہ تنظیم اس وقت پاکستان اور افغانستان کی سرحدی علاقوں میں سرگرم ہے، اور ایسے میں پاکستان کا کردار عالمی سطح پر انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں میں نہایت اہم اور مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فرانس میں دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری گرفتار
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) کے مطابق ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔