بچے میری ریڈ لائن، چائلڈ لیبر ہرگز برداشت نہیں‘مریم نواز شریف
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ بچے میری ریڈ لائن ہیں، چائلڈ لیبر ہرگز برداشت نہیں۔بچوں سے جبری مشقت کے انسداد کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا کہ آج کے جدید دور میں بھی چائلڈ لیبر کے واقعات انسانیت کے لیے ایک المناک حقیقت ہیں جو معاشرے کے باشعور افراد کے لیے لمحہ فکریہ ہیں، بچوں کے ہاتھ میں قلم، کتاب اور لیپ ٹاپ ہونے چاہئیں نہ کہ اوزار یا اینٹیں۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کم سنی میں تعلیم کے بجائے مشقت اٹھانے پر مجبور بچے ہر مہذب معاشرے کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہیں، اگر ہم اپنے معصوم بچوں کا بچپن محفوظ نہ بنا سکے تو آنے والے کل میں ہمارا معاشرہ مفید شہریوں سے محروم رہ جائے گا۔(جاری ہے)
انہوں نے چائلڈ لیبر کو محض ایک سماجی مسئلہ نہیں بلکہ نسلوں کے مستقبل کا سنگین سوال قرار دیا۔
وزیر اعلی نے واضح انداز میں کہا کہ چائلڈ لیبر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ ’’بچے میری ریڈ لائن ہیں‘‘، پنجاب حکومت بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے، پنجاب ملک کا پہلا صوبہ ہے جہاں چائلڈ پروٹیکشن پالیسی نافذ کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں پہلا ورچوئل چائلڈ سیفٹی سٹیشن قائم کر کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے، جبری مشقت سے نجات دلا کر ان بچوں کو تعلیم کی طرف لایا جا رہا ہے تاکہ وہ روشن مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔مریم نواز شریف نے عزم ظاہر کیا کہ وہ ایسا پنجاب دیکھنا چاہتی ہیں جہاں ہر بچہ مزدوری نہیں بلکہ تعلیم حاصل کرے اور قوم کا مستقبل سنوارے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مریم نواز شریف چائلڈ لیبر کے لیے
پڑھیں:
صدر اور وزیراعظم کا چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن پر عزم کا اعادہ
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان بچوں سے مشقت کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن اس عزم کی تجدید کا دن ہے کہ ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف بڑھیں جہاں ہر بچہ محفوظ اور خوشحال ماحول میں پروان چڑھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشقت کا شکار بچے جنسی اور ذہنی تشدد سمیت تعلیم کے حق سے بھی محروم ہو جاتے ہیں اور ان سے ان کا بچپن چھین لیا جاتا ہے۔
انہوں نے رواں سال کے تھیم ’پیشرفت واضح ہے تاہم اور بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے: آئیں اپنی کوششوں کی رفتار تیز کریں‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور یونیسیف کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ سے دنیا کو یہ جانچنے میں مدد ملے گی کہ چائلڈ لیبر کے خلاف اقدامات کس حد تک مؤثر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی : جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے قرارداد منظور
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی پذیر اور جنگ زدہ ممالک میں چائلڈ لیبر کی شرح تشویشناک حد تک زیادہ ہے، جن پر عالمی برادری کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان آئی ایل او کنونشن 138 اور 182 پر سختی سے عمل پیرا ہے اور آئین پاکستان کا آرٹیکل 11 چائلڈ لیبر کے خاتمے سے متعلق واضح ہدایات فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے مختلف قوانین بھی نافذ کیے گئے ہیں جن میں روزگارِ اطفال ایکٹ 1991، گھریلو ملازمین سے متعلق ایکٹ 2002، نیشنل کمیشن برائے حقوق اطفال 2017، اسلام آباد چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2018 اور جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 شامل ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان قوانین پر مؤثر عملدرآمد کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ ان کا حقیقی فائدہ بچوں تک پہنچ سکے۔
انہوں نے سول سوسائٹی، میڈیا، نجی شعبے اور تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ چائلڈ لیبر کے خلاف حکومتی کوششوں میں شراکت دار بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے دانش اسکول سسٹم اور غذائیت کے پروگرام غریب بچوں کو محفوظ ماحول میں تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کی سنجیدہ کوشش ہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ میں چائلڈ لیبر اور کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات
وزیراعظم نے اس موقع پر ایک بار پھر چائلڈ لیبر کے مکمل خاتمے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ دن دنیا کو بچوں کو استحصال اور مشقت سے بچانے کی یاد دہانی کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں سے مشقت لینا ایک عالمی چیلنج ہے، جس کے خاتمے کے لیے دنیا کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
صدر نے کہا کہ پاکستان بچوں کے استحصال کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے اور اس مقصد کے لیے کئی عملی اقدامات کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں چائلڈ لیبر اور بچوں کے استحصال کی روک تھام کے لیے مؤثر قوانین منظور کیے گئے، متاثرہ بچوں کی دیکھ بھال اور بحالی کے لیے سروس یونٹس اور قومی سطح کے ادارے قائم کیے گئے ہیں۔
صدر زرداری نے زور دیا کہ آجر حضرات چائلڈ لیبر سے متعلق قوانین پر سختی سے عمل کریں اور یقینی بنایا جائے کہ کام کی جگہیں بچوں کے استحصال سے مکمل طور پر پاک ہوں۔ انہوں نے والدین اور سرپرستوں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کو وقتی معاشی فوائد پر ترجیح دیں۔
مزید پڑھیں: تمام اقلیتیں آزادہیں، ہمیں رنگ و نسل، ذات پات سے بالا تر ہو کر آگےبڑھناہوگا، وزیراعظم شہبازشریف
انہوں نے اساتذہ اور تعلیمی اداروں سے کہا کہ وہ ایسے بچوں کی شناخت کریں جو تعلیمی عمل سے باہر ہونے کے خطرے سے دوچار ہوں۔ ساتھ ہی میڈیا کو ہدایت کی کہ وہ چائلڈ لیبر کے خلاف عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
صدر نے معاشرے کے مخیر حضرات اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ کمزور اور معاشی طور پر پسماندہ خاندانوں کی مدد کریں تاکہ کوئی بچہ غربت کے باعث مزدوری پر مجبور نہ ہو۔
صدر آصف زرداری نے عالمی برادری کی توجہ خاص طور پر غزہ جیسے جنگ زدہ علاقوں میں بچوں کی ابتر حالت کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ہزاروں معصوم بچے قابض افواج کی جارحیت کے باعث بے گھر، زخمی یا یتیم ہو چکے ہیں۔ ان بچوں کو بھوک، تکلیف اور چائلڈ لیبر جیسے شدید خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے بچوں کو فوری طور پر عالمی تحفظ، امداد اور انصاف کی ضرورت ہے۔ اپنے پیغام کے اختتام پر صدر نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) چائلڈ لیبر صدر زرداری وزیراعظم محمد شہباز شریف