Daily Ausaf:
2025-11-03@18:01:08 GMT

وطنِ عزیز میں نظامِ مصطفیٰ ﷺ کی جدوجہد

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
دوسرا یہ کہ اقوام متحدہ کے فیصلوں میں طاقت کا توازن نہیں ہے، جن پانچ ممالک کے پاس مستقل طور پر ویٹو پاور ہے ان میں سے ایک بھی مسلمان نہیں ہے۔ مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ میں اس کی قیادت کرتا ہوں، تم بائیکاٹ کے لیے تیار ہو جاؤ، ہم مذاکرات کی میز پر ان سے بات کریں گے، لیکن مسلم ممالک نے اس کا حوصلہ نہیں کیا تھا۔
میں آپ سے یہ عرض کر رہا ہوں کہ ہمارے ہاں نفاذِ اسلام میں مولوی رکاوٹ نہیں ہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ اور بین الاقوامی معاہدات رکاوٹ ہیں۔ اور نفاذِ شریعت کی لڑائی یہاں مظفر آباد میں نہیں ہو رہی بلکہ نیویارک اور جنیوا میں ہو رہی ہے۔ یہ ایک تفصیلی موضوع ہے جس پر میں نے چند گزارشات پیش کی ہیں۔
آج کے ماحول میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ میرے خیال میں ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں:
(۱) ایک یہ کہ قوم کو ان مسائل پر باخبر رکھیں، اور یہ نظامِ مصطفٰیؐ اور شریعت کے قوانین کے حوالے سے علماء کرام کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے، کیونکہ بے خبری سب سے بڑی ناکامی ہوتی ہے۔
(۲) اور دوسری بات یہ کہ ہم آپس میں متحد رہیں، اور میں پھر یاد دلانا چاہوں کہ کبھی ایسا نہیں ہوا علماء نے متفقہ موقف نہ دیا ہو، ختمِ نبوت کا مسئلہ ہو، ناموسِ رسالت کا مسئلہ ہو، شرعی قوانین کے حوالے سے کوئی بات چلی ہو، علماء ہمیشہ اکٹھے ہوتے ہیں، گزشتہ پچاس سال سے میں اس جدوجہد میں شریک ہوں اور اس کا گواہ ہوں، الحمد للہ۔
اور میں تو علماء کو یہ ترغیب دیا کرتا ہوں کہ اگر علاقے کے تیس چالیس علماء کبھی کبھی چائے کے نام پر اکٹھے بیٹھے لوگوں کو نظر آجائیں تو سمجھیں کہ آپ کا پچاس فیصد کام ہو گیا ہے۔ الحمد للہ گوجرانوالہ میں مقامی سطح پر ہمارا معمول بھی یہی ہے۔ میری درخواست یہ ہے کہ معاملات سے باخبر رہیں کیونکہ بے خبری ناکامی کی بڑی بنیاد ہوتی ہے، اور آپس میں جوڑ رکھیں، اور میری عوام سے بھی درخواست ہوتی ہے کہ علماء کو اکٹھے دیکھ کر خوش ہوا کریں اور کبھی کبھی خود آگے بڑھ کر انہیں اکٹھے بٹھایا کریں اورا ن کی حوصلہ افزائی کیا کریں۔ وحدت اور باخبری، آج ہمارے پاس یہی ہتھیار ہیں، انہیں استعمال کریں گے تو کم از کم کھلے کفر کو ہم روک سکتے ہیں، بلکہ الحمد للہ ہم روکے ہوئے ہیں، اور کبھی نفاذ کی منزل بھی آ جائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
میں نے چند ٹوٹی پھوٹی چند باتوں کے ذریعے آپ حضرات کے سامنے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے اور صورتحال سے آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ایک بات اور میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ نفاذِ اسلام کے حوالے سے آزاد کشمیر کو بہرحال ترجیح حاصل ہے۔ مجھے اندرون و بیرون ملک جہاں کہیں بھی نفاذِ شریعت پر بات کرنے کا موقع ملتا ہے تو میں کہا کرتا ہوں کہ ہمیں آزاد کشمیر کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
نفاذِ اسلام کے دو راستے ہیں: ایک یہ ہے کہ پہلے سے موجود نظام کو ختم کر کے نیا نظام نافذ کیا جائے، یہ راستہ افغانوں نے اختیار کیا ہے۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ پہلے سے موجود نظام کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی جائے، اور آزادکشمیر نے یہی کیا ہے کہ سیشن جج کے ساتھ قاضی صاحب کو بٹھا دیا ہے اور دونوں شرعی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر فیصلے جاری کرتے ہیں۔ میں اس تجربے سے اچھی طرح واقف ہوں بلکہ میں سردار عبد القیوم خان اور حضرت مولانا محمد یوسف آف پلندری رحمہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ مشاورت میں کسی حد تک شریک بھی رہا ہوں۔
میں آپ سے یہ عرض کروں گا کہ آپ ہم سے ایک قدم آگے ہیں کہ آپ نے ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے شریعت کے بہت سے قوانین کے نفاذ کا ماحول بنایا ہوا ہے۔ ایک دفعہ برطانیہ میں بات چل پڑی، پروٹسٹنٹ بشپ ہیں ڈاکٹر روون ولیمز، انہوں نے برطانیہ میں مسلمانوں کے اس حق کی حمایت کی کہ انہیں نکاح و طلاق اور حلال و حرام کے مسائل میں اپنی شریعت کے مطابق فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے۔ اس پر لندن میں ایک سیمینار ہوا اور سوال اٹھایا گیا کہ یہ کیسے ہو گا اور پہلے سے موجود سسٹم کے ساتھ یہ کس طرح ایڈجسٹ ہو سکے گا؟ میں نے وہاں عرض کیا کہ ایسے ہی جیسے آزاد کشمیر میں ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے کہ جج بھی بیٹھے ہیں اور قاضی بھی بیٹھے ہیں۔ چنانچہ آپ کے اس نظام کو میں مثال کے طور پر پیش کیا کرتا ہوں، اور میں آپ سے گزارش کروں گا کہ اس کو مستحکم کریں اور نئی نسل میں شعور پیدا کریں، انہیں تیار کریں اور بتائیں کہ ہمارے بزرگوں نے کیا قربانیاں دی ہیں، کیا طریق کار اختیار کیا ہے، اور اس کے تقاضے کیا ہیں۔ اللہ پاک ہمیں خیر کے کاموں پر استقامت نصیب فرمائیں اور اپنے خیر کے کام نئی نسل تک صحیح طور سے منتقل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں، وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: الحمد للہ کرتا ہوں کریں اور اور میں کے ساتھ کیا ہے ہوں کہ

پڑھیں:

معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان

معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان،ذرائع کے مطابق میر مصطفی مدنی کو گلگت بلتستان کے قائمقام وزیر اعلی بنائے جانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے

میر مصطفی مدنی گلگت شہر کے معروف علاقے کشروٹ سے تعلق رکھنے والے مرحوم میر ولی کے فرزند ہیں، کاروباری اور سیاسی حکمت عملی کے ماہر شہری ترقی اور بین الاقوامی سفارت کاری میں وسیع تجربہ رکھنے والے میر مصطفی مدنی ماحول دوست اور شمیولتی طرز حکمرانی کے پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں، میر مصطفی مدنی نے استنبول میں پاکستان ترکی معدنیات کے تعاون کی قیادت کی ویسٹ افریقہ پاکستان کمیونٹی کی بنیاد رکھی کپلان پاور کی بین الاقوامی سطح ترکی متحدہ امارات پاکستان اور ویسٹ افریقہ کی بنیاد رکھی میر مصطفی مدنی ایک روشن خیال اور جدت پسند نوجوان سیاستدان ہیں،

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال وفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، افغان سرحدی فورس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاک تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر کا انکشاف ملک میں مہنگائی ایک سال کی بلند ترین سطح 6.24فیصد تک پہنچ گئی، متعدد اشیا مہنگی ہو گئیں ستائیسویں آئینی ترمیم ،فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243میں ترمیم کی جائیگی،حکومتی ذرائع بھارت بیرونِ ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا، تاجکستان کی عینی ائیربیس خالی کردی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان
  • 13 آبان استکبارستیزی اور امریکہ کے خلاف جدوجہد کی علامت ہے، حوزه علمیہ قم
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • سندھ کے مسائل اجتماع عام میں پیش کریں گے،کاشف سعید
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • کراچی میں ٹریکس نظام کا ’آزمائش کے بغیر‘ نفاذ، پہلی غلطی پر معافی کیسے ملے گی؟
  • چیئرمین نظام مصطفی پارٹی حنیف طیب اجتماع سے خطاب کررہے ہیں
  • اجتماع عام پاکستان میں منصفانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ سراج الحق
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • کراچی: ای چالان نظام کے نفاذ کے بعد 5ویں روز 4136 الیکٹرانک چالان جاری