Daily Ausaf:
2025-07-29@01:30:33 GMT

وطنِ عزیز میں نظامِ مصطفیٰ ﷺ کی جدوجہد

اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
دوسرا یہ کہ اقوام متحدہ کے فیصلوں میں طاقت کا توازن نہیں ہے، جن پانچ ممالک کے پاس مستقل طور پر ویٹو پاور ہے ان میں سے ایک بھی مسلمان نہیں ہے۔ مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ میں اس کی قیادت کرتا ہوں، تم بائیکاٹ کے لیے تیار ہو جاؤ، ہم مذاکرات کی میز پر ان سے بات کریں گے، لیکن مسلم ممالک نے اس کا حوصلہ نہیں کیا تھا۔
میں آپ سے یہ عرض کر رہا ہوں کہ ہمارے ہاں نفاذِ اسلام میں مولوی رکاوٹ نہیں ہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ اور بین الاقوامی معاہدات رکاوٹ ہیں۔ اور نفاذِ شریعت کی لڑائی یہاں مظفر آباد میں نہیں ہو رہی بلکہ نیویارک اور جنیوا میں ہو رہی ہے۔ یہ ایک تفصیلی موضوع ہے جس پر میں نے چند گزارشات پیش کی ہیں۔
آج کے ماحول میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ میرے خیال میں ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں:
(۱) ایک یہ کہ قوم کو ان مسائل پر باخبر رکھیں، اور یہ نظامِ مصطفٰیؐ اور شریعت کے قوانین کے حوالے سے علماء کرام کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے، کیونکہ بے خبری سب سے بڑی ناکامی ہوتی ہے۔
(۲) اور دوسری بات یہ کہ ہم آپس میں متحد رہیں، اور میں پھر یاد دلانا چاہوں کہ کبھی ایسا نہیں ہوا علماء نے متفقہ موقف نہ دیا ہو، ختمِ نبوت کا مسئلہ ہو، ناموسِ رسالت کا مسئلہ ہو، شرعی قوانین کے حوالے سے کوئی بات چلی ہو، علماء ہمیشہ اکٹھے ہوتے ہیں، گزشتہ پچاس سال سے میں اس جدوجہد میں شریک ہوں اور اس کا گواہ ہوں، الحمد للہ۔
اور میں تو علماء کو یہ ترغیب دیا کرتا ہوں کہ اگر علاقے کے تیس چالیس علماء کبھی کبھی چائے کے نام پر اکٹھے بیٹھے لوگوں کو نظر آجائیں تو سمجھیں کہ آپ کا پچاس فیصد کام ہو گیا ہے۔ الحمد للہ گوجرانوالہ میں مقامی سطح پر ہمارا معمول بھی یہی ہے۔ میری درخواست یہ ہے کہ معاملات سے باخبر رہیں کیونکہ بے خبری ناکامی کی بڑی بنیاد ہوتی ہے، اور آپس میں جوڑ رکھیں، اور میری عوام سے بھی درخواست ہوتی ہے کہ علماء کو اکٹھے دیکھ کر خوش ہوا کریں اور کبھی کبھی خود آگے بڑھ کر انہیں اکٹھے بٹھایا کریں اورا ن کی حوصلہ افزائی کیا کریں۔ وحدت اور باخبری، آج ہمارے پاس یہی ہتھیار ہیں، انہیں استعمال کریں گے تو کم از کم کھلے کفر کو ہم روک سکتے ہیں، بلکہ الحمد للہ ہم روکے ہوئے ہیں، اور کبھی نفاذ کی منزل بھی آ جائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
میں نے چند ٹوٹی پھوٹی چند باتوں کے ذریعے آپ حضرات کے سامنے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے اور صورتحال سے آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ایک بات اور میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ نفاذِ اسلام کے حوالے سے آزاد کشمیر کو بہرحال ترجیح حاصل ہے۔ مجھے اندرون و بیرون ملک جہاں کہیں بھی نفاذِ شریعت پر بات کرنے کا موقع ملتا ہے تو میں کہا کرتا ہوں کہ ہمیں آزاد کشمیر کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
نفاذِ اسلام کے دو راستے ہیں: ایک یہ ہے کہ پہلے سے موجود نظام کو ختم کر کے نیا نظام نافذ کیا جائے، یہ راستہ افغانوں نے اختیار کیا ہے۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ پہلے سے موجود نظام کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی جائے، اور آزادکشمیر نے یہی کیا ہے کہ سیشن جج کے ساتھ قاضی صاحب کو بٹھا دیا ہے اور دونوں شرعی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر فیصلے جاری کرتے ہیں۔ میں اس تجربے سے اچھی طرح واقف ہوں بلکہ میں سردار عبد القیوم خان اور حضرت مولانا محمد یوسف آف پلندری رحمہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ مشاورت میں کسی حد تک شریک بھی رہا ہوں۔
میں آپ سے یہ عرض کروں گا کہ آپ ہم سے ایک قدم آگے ہیں کہ آپ نے ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے شریعت کے بہت سے قوانین کے نفاذ کا ماحول بنایا ہوا ہے۔ ایک دفعہ برطانیہ میں بات چل پڑی، پروٹسٹنٹ بشپ ہیں ڈاکٹر روون ولیمز، انہوں نے برطانیہ میں مسلمانوں کے اس حق کی حمایت کی کہ انہیں نکاح و طلاق اور حلال و حرام کے مسائل میں اپنی شریعت کے مطابق فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے۔ اس پر لندن میں ایک سیمینار ہوا اور سوال اٹھایا گیا کہ یہ کیسے ہو گا اور پہلے سے موجود سسٹم کے ساتھ یہ کس طرح ایڈجسٹ ہو سکے گا؟ میں نے وہاں عرض کیا کہ ایسے ہی جیسے آزاد کشمیر میں ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے کہ جج بھی بیٹھے ہیں اور قاضی بھی بیٹھے ہیں۔ چنانچہ آپ کے اس نظام کو میں مثال کے طور پر پیش کیا کرتا ہوں، اور میں آپ سے گزارش کروں گا کہ اس کو مستحکم کریں اور نئی نسل میں شعور پیدا کریں، انہیں تیار کریں اور بتائیں کہ ہمارے بزرگوں نے کیا قربانیاں دی ہیں، کیا طریق کار اختیار کیا ہے، اور اس کے تقاضے کیا ہیں۔ اللہ پاک ہمیں خیر کے کاموں پر استقامت نصیب فرمائیں اور اپنے خیر کے کام نئی نسل تک صحیح طور سے منتقل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں، وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: الحمد للہ کرتا ہوں کریں اور اور میں کے ساتھ کیا ہے ہوں کہ

پڑھیں:

جنوبی وزیرستان اپر میں کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ، نوٹی فکیشن جاری

اپر جنوبی وزیرستان ضلع بھر میں دوسرے روز بھی کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ جنوبی وزیرستان اپر کرفیو کے دوران ضلع بھر میں تمام قسم کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی رہے گی۔

ڈپٹی کمشنر عصمت اللہ وزیر نے کہا کہ جنوبی وزیرستان اپر کے تمام بازار، مارکیٹس اور تجارتی مراکز کل مکمل طور پر بند رہیں گے، جبکہ سراروغہ، کوٹکائی، سپینکئی راغزئی تا نظر خیل تک تمام راستے کرفیو کے دوران بند رہیں گے۔

اس کے علاوہ درگئی پل، مدی جان، شین ورسک تا مولا خان سرائے و چگملائی تک نقل و حرکت پر سخت پابندی ہوگی اور سرویکئ تا مولے خان سرائے اور بروند کی جانب راستے کرفیو کے دوران بند رکھے جائیں گے۔

تیارزہ تا توروام کے تمام راستے کرفیو کے دوران بند رہیں گے۔ صرف ایمرجنسی میں پولیس یا فورسز کی اجازت سے، شناختی کارڈ اور کاغذات جمع کروا کر سفر ممکن ہوگا۔

سیکیورٹی فورسز کی گاڑی دیکھ کر شہری اپنی گاڑی 100 میٹر فاصلے پر سڑک سے نیچے اتارنے کے پابند ہوں گے۔ 

نوٹی فکیشن میں ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک سے سفر کرنے والے شہریوں کو 28 جولائی کو ضلع آمد سے گریز کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صحت کی سہولت لگژری نہیں ہر انسان کا بنیادی حق ہے ،مصطفی کمال
  • جنوبی وزیرستان اپر میں کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری
  • جنوبی وزیرستان اپر میں کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ، نوٹی فکیشن جاری
  • امارات نے مخصوص پاکستانی پاسپورٹس کیلئے ویزہ چھوٹ کا نفاذ کردیا
  • سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
  • کراچی کی مردم شماری میں شہری آبادی کی شمولیت وکلاء کی جدوجہد کا ثمر ہے، خالد مقبول صدیقی
  • حریت رہنمائوں کا تنازعہ کشمیر کے حتمی حل تک پرامن جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
  • شمالی وزیرستان میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر اتوار کو بھی کرفیو نافذ
  • گلوبل ہیلتھ فورم میں وزیر صحت مصطفی کمال کا بیماریوں سے بچاؤ اور جدید صحت نظام پر زور
  • مصطفی کمال کی یونیورسل ہیلتھ کئیر پر بیجنگ میں منعقدہ گول میز مباحثہ میں شرکت