مہنگائی کے اس دور میں ہر شخص اخراجات کو کنٹرول کرتے ہوئے اپنی تنخواہ یا آمدن کے حساب سے مہینہ گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔

اس صورت حال میں جہاں اشیا کی قیمتیں زیادہ ہونے سے شہری پریشان ہیں وہیں بجلی کا بل ایک ایسی بڑی وجہ ہے جو ہر دوسرے گھر کے ماہانہ بجٹ کو آؤٹ کردیتا ہے۔

بل زیادہ آنے کی وجوہات

بجلی کا بل زیادہ آنے کی متعدد وجوہات ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ اس کا خرچ، ٹیکسز، سلیب یعنی یونٹ کی قیمت جو ہر 100 یونٹ پر تبدیل ہوتی ہے اور پھر قیمت کا اطلاق چھ ماہ تک ہوتا ہے۔

پروٹیکٹڈ / نان پروٹیکٹڈ

اگر آپ کے الیکٹرک کے گھریلو صارف ہیں اور 101 سے 200 یونٹ تک استعمال کرتے ہیں تو فی یونٹ 32 روپے جبکہ 201 سے یونٹ کی صورت میں فی یونٹ کی رقم اضافے کے بعد 34 روپے ہوجاتی ہے اور پھر 301 سے اس میں مزید ایک روپے کا اضافہ ہوتا ہے اور تمام یونٹ کو ضرب کر کے اسی حساب سے ریٹ لیا جاتا ہے۔

اگر ایک بار بل سلیب سے باہر ہوا تو پھر اگلے چھ ماہ تک کم یونٹ استعمال ہونے کی صورت میں بھی اُسی حساب سے اضافی بل ادا کرنا پڑتا ہے۔

بل میں یونٹ کے پیسوں کے علاوہ ٹیکسز، ٹی وی فیس اور دیگر چارجز علیحدہ بھی شامل کیے جاتے ہیں۔

عام طور پر 200 یونٹ کے استعمال پر کے الیکٹرک کی جانب سے پروٹیکٹڈ اور 201 سے نان پروٹیکٹڈ شمار کیا جاتا ہے جس پر ٹیکس اور دیگر چارجز بھی اضافی لگتے ہیں۔

بجلی کا ایک یونٹ ہزاروں روپے کا پڑ سکتا ہے

عام طور پر بجلی استعمال کرنے کے دوران ایک آدھ یونٹ بڑھ جانے کی وجہ سے بل میں ہزاروں روپے کا فرق آجاتا ہے اور پھر نہ صرف بجٹ آؤٹ ہوتا ہے بلکہ اس کی ادائیگی میں بھی پریشانی ہوتی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ بجلی کا بل میٹر ریڈنگ کے حساب سے تیار کیا جاتا ہے۔

گھر میں موجود الیکٹرانک اشیا میں سے کون سی چیز کتنے یونٹ گراتی ہے؟

ایک کلو واٹ بجلی کو اگر مسلسل ایک گھنٹے تک استعمال کیا جائے تو ایک یونٹ خرچ ہوتا ہے، یعنی اگر گھر میں موجود الیکٹرانکس اشیا جن کا مجموعی واٹ 1000 بنتا ہے تو اُس کے ایک گھنٹے کے استعمال سے یونٹ شمار ہوگا۔

پچاس واٹ کی ٹیوب لائٹ اگر 20 گھنٹے، 12 واٹ کا بلب 83 گھنٹے تک استعمال ہونے، 80 واٹ کا پنکھا مسلسل یا وقفے سے 12 گھنٹے استعمال ہونے کیوجہ سے ایک یونٹ گرتا ہے۔

سب سے زیادہ بجلی کھانے والی اشیا

گھروں میں استعمال ہونے والی عام استری ایک ہزار واٹ کی ہوتی ہے جس کو ایک گھنٹہ استعمال کرنے کی صورت میں ایک یونٹ گرتا ہے۔

180 واٹ والا فریج پانچ گھنٹے چلنے، 500 واٹ کی واشنگ مشین دو گھنٹے، پانی کی 750 واٹ والی موٹر کا ایک گھنٹے استعمال ایک یونٹ بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔

گھروں میں لگی ایل ای ڈی 16 گھنٹے چلنے، دو ٹن یا 2 ہزار واٹ کے اے سی کے صرف 30 منٹ استعمال کی صورت میں ایک یونٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسی طرح 1200 واٹ یا ڈیڑھ ٹن کا انورٹر 45 منٹ چلنے کی صورت میں ایک یونٹ گرتا ہے۔

یہ یاد رہے کہ گھروں میں موجود اپلائنسسز مختلف واٹ کے ہوتے ہیں جبکہ بجلی کا ہر یونٹ اہم ہے جس کا براہ راست اثر آپ کے ماہانہ بل پر پڑتا ہے۔

بجلی کا ٹارک ہے؟

آپ نے دیکھا ہوگا کہ کراچی کے کئی علاقوں میں یومیہ 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے جس کی وجہ سے میٹر بند رہتے ہیں مگر اُن کے ماہانہ بل میں یونٹ اور رقم اُن علاقوں کے برابر ہوتی ہے جنہیں استثنیٰ حاصل ہے۔

لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کے بل برابر یا اضافی آنے کی ایک بڑی وجہ ٹارک ہے۔

جب بجلی جانے کے بعد دوبارہ بحال ہوتی ہے تو گھر کی اشیا ایک ساتھ چلنے کی وجہ سے واٹ بڑھتے ہیں اور پھر اس صورت میں یونٹ بڑھ جاتے ہیں۔ اس کو الیکٹرک کے ماہرین ٹارک کہتے ہیں جس کو انورٹر کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

بجلی کا بل کنٹرول کرنے کا طریقہ

بل کو کنٹرول کرنے کا سب سے آسان طریقہ احتیاط کے ساتھ بجلی کا استعمال ہے اس کے علاوہ دوسرا آزمودہ طریقہ میٹر کی ریڈنگ کو یومیہ بنیاد پر نوٹ کرنا ہے تاکہ اُسی حساب سے آپ بجلی استعمال کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: استعمال ہونے کی صورت میں بجلی کا بل ا جاتا ہے ایک یونٹ ہوتی ہے اور پھر ہوتا ہے ہے اور

پڑھیں:

پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ

لاہور:

پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتواں غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کے فیصلے کیے گئے۔

پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت ترین نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کے سوا لاؤڈ اسپیکر استعمال نہیں ہوسکے گا۔

پنجاب میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نفاذ کو سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹیکنالوجی سے مانیٹر کیا جائے گا۔ لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد کو کسی بھی کام کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں آجائیں گے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کے لئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

اسی طرح پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب کی مساجد میں تمام مسنگ فسیلٹیز مہیا کی جاہیں گی۔ مساجد کی اطراف والے راستوں کو کلئیر کیا جائے، نکاسی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں، مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی مگر پنجاب میں مذہب کا نام لے کر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی تنگ کردی جائے گی۔

اسی طرح پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا کا اعلان کیا، سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
  • سونے کی قیمت میں 5300 کا بڑا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟
  • اے ٹی ایم فراڈ سے خبردار، سائبر کرمنلز شہریوں کو کیسے پھنساتے ہیں؟  
  • حکومت کا نیٹ میٹرنگ کی قیمت میں بڑی کمی پرغور
  • اسرائیل نے بہت سے ممالک کو بم سے لیس الیکٹرانک آلات فروخت کی ہے، موساد کے سابق سربراہ کا اعتراف
  •  استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی روکی جائے گی: جام کمال
  • حکومت کا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کا فیصلہ
  • سڑکوں پر قائم جائے کے ہوٹلوں کیخلاف مہم جاری ، کمشنر کو رپورٹ پیش