پشاور: سپریم کورٹ پولیس کے زیر استعمال مال مقدمہ گاڑیوں پر برہم، تفصیلات طلب
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ پشاور رجسٹری نے پولیس کے زیر استعمال مال مقدمہ گاڑیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے تفصیلات طلب کر لیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان پشاور رجسٹری میں پولیس کے پاس موجود مال مقدمہ گاڑیوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کی، ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر صوبائی حکومت سے ان گاڑیوں کی تفصیلات طلب کی تھیں جو پولیس کے زیر استعمال ہیں۔
لاہورکا درجہ حرارت 42ڈگری، گرمی کی شدت کتنی محسوس کی جارہی ہے؟محکمہ موسمیات کا اہم بیان
جسٹس مسرت ہلالی نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ یہ لسٹ کس قسم کی گاڑیوں کی ہے؟ کیا یہ وہ گاڑیاں ہیں جو ویئرہاؤس میں کھڑی ہیں یا جو زیرِ استعمال ہیں؟
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ایک ہزار 119 گاڑیاں ویئرہاؤس میں کھڑی ہیں جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یہ چھوڑیں، وہ گاڑیوں کی تفصیل دیں جو پولیس افسران کے زیرِ استعمال ہیں، کچھ ریٹائر ہونے کے بعد بھی سرکاری گاڑیاں چلاتے ہیں اور کالی شیشوں والی گاڑیوں میں گھومتے ہیں۔
عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کو معلوم ہی نہیں کہ اس وقت کتنی گاڑیاں استعمال ہو رہی ہیں، جسٹس ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے ناک کے نیچے سب ہو رہا ہے اور آپ لاعلم ہیں، یہ بہت عجیب بات ہے۔
شکارپور: انڈس ہائی وے پر مسلح ملزمان کی کار پر فائرنگ، 4 افراد جاں بحق
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ یہ گاڑیاں تو نیلام کی جاتی ہیں لیکن بانٹ دی گئی ہیں، موجودہ ایس ایچ او ذمہ دار ہے کہ گاڑیاں کہاں اور کس کے پاس ہیں؟
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ایس ایچ او بہت کمزور بندہ ہوتا ہے، اعلیٰ افسر جب حکم دیتا ہے تو وہ اسے مانتا ہے، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ ایس ایچ او اتنا بھی کمزور نہیں ہوتا جتنا آپ کہتے ہیں، ایس ایچ او اپنے اعلیٰ افسران کے غیر قانونی حکم ماننے کا پابند نہیں ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ 34 تھانوں سے مکمل رپورٹ مانگ کر ڈیٹا اکٹھا کرنا ممکن ہوگا، عدالت نے ہدایت دی کہ جولائی کی اگلی سماعت تک صوبے بھر کے تھانوں میں موجود گاڑیوں کی مکمل تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں۔
کراچی: گلستان جوہر میں پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ اندھوں کا قانون اب نہیں چلے گا، ایس ایچ او کو خان جی کہا جاتا ہے، اب دیکھتے ہیں خان جی کیا ہوتا ہے، پولیس عوام کو تحفظ دینے کے بجائے خوف کی علامت بن گئی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس مسرت ہلالی نے ایڈووکیٹ جنرل ایس ایچ او گاڑیوں کی پولیس کے کے زیر کہا کہ
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس میں سپریم کورٹ کی آئینی بینچز کی مدت میں توسیع ایجنڈے میں شامل ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ہائیکورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی جانچنے کے اصولوں پر غور ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب کر لیا گیا۔ اجلاس دوپہر 2 بجے سپریم کورٹ بلڈنگ اسلام آباد میں ہوگا، سپریم کورٹ کی آئینی بینچز کی مدت میں توسیع ایجنڈے میں شامل ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ہائیکورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی جانچنے کے اصولوں پر غور ہوگا۔ اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 175A کے تحت پالیسی فیصلے کا امکان ہے۔