کراچی کی ملیر جیل میں 3 جون کو 6 ہزار قیدیوں کے لیے صرف 28 اہلکار تھے، ملیر جیل کی 313 اسامیاں ہیں صرف 251 اہلکار موجود ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل ڈپارٹمنٹ کے اہلکار بھی وی آئی پی ڈیوٹیز میں مصروف تھے، محکمہ جیل کو پہلے ہی ڈیڑھ ہزار سے زائد اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے، جیل ڈپارٹمنٹ میں6 ہزار 548 میں سے 1655 اسامیاں خالی ہیں۔

محکمے کے 132 اہلکار وزراء اور سیاسی شخصیات کے پاس تعینات ہیں، محکمہ داخلہ میں جیل ڈپارٹمنٹ کے 10 اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے وزیر جیل خانہ جات سندھ کی ملیر جیل کی سیکیورٹی مزید بہتر بنانے کی ہدایت


آئی جی جیل خانہ جات کے آفس میں 67 اہلکار تعینات ہیں، محکمہ جیل کے 18 ایسے اہلکار بھی ہیں جو دیگر شہروں میں ڈیوٹی کر رہے ہیں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات ملک اسلم کا کہنا ہے کہ جیل اہلکاروں کی واپسی کے لیے اقدامات شروع کردیے گئے ہیں، کوشش ہے کہ نفری کی کمی کو جلد از جلد پورا کیا جائے، اہلکاروں کی واپسی کیلئے لیٹرز لکھنا شروع کر دیے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ملیر جیل

پڑھیں:

کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید

کراچی:

گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔

ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔

مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔

ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی  مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔

وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔

ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم
  • راولپنڈی میں 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 16 نئے کیسز سامنے آگئے
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • غزہ کی بیاسی سالہ جنگجو مریضہ
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف