data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان دارالحکومت کابل اس وقت تاریخ کے ایک ایسے نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں سے واپسی ممکن نظر نہیں آتی۔

ایک حالیہ بین الاقوامی تحقیق میں حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ یہ شہر آنے والے چند برسوں میں مکمل طور پر پانی سے محروم ہو سکتا ہے  اور اگر ایسا ہوا، تو کابل جدید دنیا کا پہلا بڑا شہر ہوگا جو پانی کی قلت کے باعث زندگی کے لیے ناموزوں بن جائے گا۔

یہ انکشاف معروف عالمی فلاحی ادارے مرکری کور کی ایک تفصیلی تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کابل میں پانی کی کمی اب محض ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی المیہ بن چکی ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی، موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں کی کمی نے شہر کے قدرتی آبی نظام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو صرف 5 سال بعد کابل کے زیرزمین پانی کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں شہر کے تقریباً 70 لاکھ باشندے شدید انسانی بحران کا سامنا کریں گے۔ پانی کی دستیابی ایک بنیادی انسانی ضرورت ہے اور جب وہی ختم ہو جائے تو زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں رہتا۔

2001 میں کابل کی کل آبادی محض 10 لاکھ تھی، مگر اب یہ تعداد 7 گنا بڑھ چکی ہے۔ یہ تیز تر اضافہ شہر کے آبی ذخائر پر ناقابل برداشت دباؤ ڈال رہا ہے۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ نصف سے زیادہ کنویں مکمل طور پر خشک ہو چکے ہیں جب کہ باقی بچنے والے ذخائر میں پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے جا چکی ہے۔

شہریوں کے لیے صاف پانی کا حصول اب مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کابل میں پانی اتنا مہنگا ہو چکا ہے کہ عام شہری اپنی آمدن کا 30 فیصد صرف پینے کے پانی پر خرچ کر رہے ہیں، جو کہ ایک تشویشناک اور غیر متوازن اقتصادی بوجھ ہے۔

مزید سنگین مسئلہ یہ ہے کہ بچ جانے والے زیرزمین ذخائر میں سیوریج کے آلودہ پانی کی آمیزش پائی گئی ہے، جس سے نہ صرف پانی پینے کے قابل نہیں رہا بلکہ خطرناک وبائی امراض پھوٹنے کا بھی خدشہ ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کابل میں جلد ہی ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور دیگر مہلک بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔

یہ بحران صرف کابل تک محدود نہیں، بلکہ اس میں پورے خطے کے لیے ایک وارننگ چھپی ہے۔ پاکستان جہاں پہلے ہی پانی کی قلت بڑھتی جا رہی ہے، کابل کی صورتحال سے سبق سیکھ کر اپنے آبی وسائل کے تحفظ کی طرف سنجیدگی سے توجہ دے۔ ہمیں پانی کے ضیاع کو روکنے، بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور شہری و دیہی سطح پر آبی نظام کی بحالی پر فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں پانی پانی کی

پڑھیں:

کراچی کو بجٹ میں نظرانداز کیے جانے پر جماعت اسلامی کا احتجاج کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر صدارت ادارہ نور حق میں منعقدہ امراء اضلاع کے اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی و صوبائی بجٹ میں ایک بار پھر کراچی کو نظر انداز کرنے، ساڑھے تین کروڑ عوام کو ان کا قانونی و آئینی حق نہ دینے اور شہریوں کو ریلیف سے محروم رکھنے کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا، اجلاس میں طے پایا کہ “حقوق کراچی تحریک” کو از سر نو منظم اور تیز کیا جائے گا، اور بہت جلد تحریک کے اگلے مرحلے اور احتجاجی لائحہ عمل کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔

اجلاس کے شرکاء نے احتجاج کو مؤثر بنانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں جن کی روشنی میں اہم فیصلے اور اقدامات کیے گئے۔ اجلاس میں اس امر پر شدید افسوس اور مذمت کا اظہار کیا گیا کہ کراچی کی بڑی آبادی اور روز افزوں مسائل کے باوجود ترقیاتی بجٹ میں شہر کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے، جو اس امر کا ثبوت ہے کہ کراچی نہ وفاقی اور نہ ہی صوبائی حکومتوں کی ترجیحات میں شامل ہے۔

منعم ظفر خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور نہ ہی انہیں نواز لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رحم و کرم پر چھوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کو کراچی کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں، انہوں نے کراچی کو صرف کمائی کا ذریعہ سمجھ رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب کراچی بجلی، پانی، ٹرانسپورٹ اور بنیادی ڈھانچے کے سنگین بحرانوں سے دوچار ہے، ملک کی 54 فیصد برآمدات، 67 فیصد قومی ریونیو اور 95 فیصد صوبائی بجٹ فراہم کرنے والا شہر ہونے کے باوجود کراچی کو اس کا جائز حق نہیں دیا جا رہا۔ شہر میں شدید گرمی کے باوجود بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے، پانی کی قلت، خستہ حال سڑکیں، تباہ حال پبلک ٹرانسپورٹ، اور صحت و تعلیم کی سہولیات کی کمی نے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سات سالہ ظالمانہ ٹیرف اور نقصانات کی وصولی کی اجازت دے کر نیپرا، حکومت اور کے الیکٹرک نے عوام کے خلاف گٹھ جوڑ کر رکھا ہے، جبکہ واٹر کارپوریشن بھی قبضہ مافیا کے زیر اثر آچکی ہے۔ شہری گھروں میں پانی سے محروم ہیں لیکن ٹینکر مافیا کو باقاعدگی سے پانی فراہم کیا جا رہا ہے، شہری مجبوری میں مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز، مسلح ڈکیتیوں، خونی ڈمپرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے حسی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کی جان و مال کا کوئی پرسان حال نہیں۔

منعم ظفر خان نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہر فورم پر کراچی کے مسائل کو اجاگر کیا ہے، عدالتوں سے لے کر سڑکوں تک عوام کے حق میں آواز بلند کی ہے، اور اب “حقوق کراچی تحریک” کو مزید وسعت دی جائے گی، عوامی مسائل کے حل، بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے، اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے لیے جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کو بجٹ میں نظرانداز کیے جانے پر جماعت اسلامی کا احتجاج کا اعلان
  • 2024ء تنازعات سے بھرپور ہول ناک سال قرار
  • کابل دنیا کا پہلا جدید شہرجہاں پانی ختم ہو سکتا ہے، رپورٹ
  • برطانیہ میں رواں برس پہلا یلو ہیٹ ہیلتھ الرٹ جاری
  • کوششوں کے باوجود دنیا سے بچہ مزدوری کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا، رپورٹ
  • اسلام دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے ولا مذہب ہے، امریکی تھنک ٹینک کا بڑا انکشاف
  • اسلام جلد دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا، امریکی تھنک ٹینک
  • دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی صورتحال پر رپورٹ جاری
  • بھارتی آبی جارحیت، بجٹ میں جنگی بنیاد پر آبی ذخائر میں اضافے کا اعلان