کے پی حکومت نے صوبائی بجٹ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بجٹ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا تاہم اس کی منظوری پیٹرن ان چیف کی مشارت سے مشروط ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ کی منظوری بانی اور پیٹرن ان چیف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مشاورت سے مشروط کر دی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بجٹ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا تاہم اس کی منظوری پیٹرن ان چیف کی مشارت سے مشروط ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا میں جاری بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہمیں پیٹرن ان چیف کے نظریے کی وجہ سے مینڈیٹ ملا اور اسی پر خیبر پختونخوا حکومت بنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی جعلی حکومت پچھلے ڈیڑھ سال سے مسلسل میری عمران خان صاحب سے ملاقات میں رخنے ڈالتی آئی ہے اور حساس ترین صوبے کا وزیراعلیٰ ہونے کے باوجود صرف چند بار ہی میں اپنے لیڈر سے مل سکا ہوں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اب جب ہم مالی سال 26-2025 کا بجٹ تیار کر رہے ہیں اور ہمیں اپنے لیڈر کی رہنمائی چاہیے، اس وقت بھی وفاقی اور پنجاب حکومتیں مجھے اپنی فنانس ٹیم کے ساتھ اپنے لیڈر سے ملنے نہیں دے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے پیٹرن ان چیف کی ہدایات واضح ہیں کہ ان کی مشاورت اور منظوری کے بغیر بجٹ پاس نہیں کیا جائے گا، کل میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں بانی چیئرمین سے ملاقات نہ کروائے جانے کے عمل کے خلاف اپنا لائحہ عمل پیش کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ بانی چئیرمین سے ملاقات اور ان کی ہدایات شامل کرنے کے بعد ہی منظور کیا جائے گا، صرف آئینی تقاضے پورے کرنے کے لیے بجٹ پیش کر کے اسمبلی اراکین کی بحث شروع کروائی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا پیٹرن ان چیف کیا جائے گا نے کہا کہ کہ بجٹ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، محکمہ لائیوسٹاک کی 80 گاڑیاں غائب، آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا
آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق محکمہ لائیو سٹاک نے آڈٹ کے دوران 80 گاڑیوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جبکہ محکمہ ایکسائز کے مطابق 80 سے زائد گاڑیاں ڈی جی لائیو سٹاک کے نام رجسٹرڈ ہیں اور رجسٹریشن کے باوجود غائب گاڑیاں فیلڈ یا دفاتر میں موجود نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبرپختونخوا کے محکمہ لائیوسٹاک سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں 80 گاڑیاں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق اس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک نے آڈٹ کے دوران 80 گاڑیوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جب کہ محکمہ ایکسائز کے مطابق 80 سے زائد گاڑیاں ڈی جی لائیو سٹاک کے نام رجسٹرڈ ہیں اور رجسٹریشن کے باوجود غائب گاڑیاں فیلڈ یا دفاتر میں موجود نہیں۔
رپورٹ میں محکمہ لائیو سٹاک کی غائب سرکاری گاڑیوں کا پتا لگانے کی سفارش کی گئی ہے اور آڈٹ رپورٹ نے محکمے کی شفافیت پربھی سوالات اٹھا دیے ہیں، محکمے نے 200 سے زائد گاڑیاں منصوبوں کے لیے خریدی تھیں اور یہ سال 2007ء سے 2021ء تک لائیو اسٹاک پروجیکٹس کیلئے خریدی گئی تھیں۔ دوسری جانب صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم کا کہنا تھا کہ میں نے تمام گاڑیوں کو جمع کرنے کے احکامات دیے ہیں اور گاڑیوں کی ریکوری کے لیے سیکرٹری لائیو اسٹاک نے تمام محکموں کو خطوط ارسال کیے ہیں۔