پی سی ایم اے کا وفاقی بجٹ پر تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
سٹی 42: پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ اور پاکستان کے 16 ارب ڈالر مالیت کے کیمیکل سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لیے جامع ساختی اصلاحات اور مستقل پالیسی فریم ورک کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہاپاکستان کا کیمیکل سیکٹر ٹیکسٹائل، چمڑا، پلاسٹک، فارماسیوٹیکلز، زراعت اور پیکیجنگ سمیت تمام مینوفیکچرنگ سیکٹرز کا اہم ستون ہے۔ پی سی ایم اےکے چیئرمین ہارون علی خان نے اپنے بیان میں بجٹ میں بڑی صنعتوں کی بحالی ، فاٹا/پاٹا میں ٹیکس مراعات کے غلط استعمال کا نوٹس لینے اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیزکے خاتمے جیسے مثبت اقدامات کو سراہا ہے۔ انہوں نے کیمیکل صنعت کے لیے مربوط پالیسی فریم ورک کی عدم موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ توانائی لاگت، جی ایس ٹی ریفنڈ میں تاخیر، جائز کاروباروں پر بھاری ٹیکس بوجھ، پالیسی میں بار بار تبدیلیاں اور ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کا غلط استعمال جیسے مسائل انڈسٹری کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں ۔خاص طور پر وہ صنعتیں جو ٹیکسٹائل کیمیکلز، لیذر کیمیکلز اور ریزنز جیسے خام مال فراہم کرتی ہیں۔ 2030 تک پانچویں شیڈول کا خاتمہ مقامی صنعت، خاص طور پر کیمیکل سیکٹر کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کا ناجائز قابضین کے خلاف آپریشن
ایسوسی ایشن نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو دی گئی اختیاری طاقتوں میں اضافے پر بھی شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ زبردستی اقدامات سے پہلے ڈیجیٹل اصلاحات اور ٹیکس دہندگان کے لیے سہولت کاری کو ترجیح دی جائے تاکہ کاروباری اعتماد کو نقصان نہ پہنچے۔ پی سی ایم اے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کیمیکل انڈسٹری کو باقاعدہ طور پر "اسٹریٹجک سیکٹر" قرار دے، تاکہ زمین اور یوٹیلیٹی کی فراہمی میں ترجیح دی جا سکے۔ اس کے علاوہ، ماحولیاتی اور لائسنسنگ منظوریوں کے ون ونڈو پلیٹ فارم قائم کیا جائے اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ میں حکومتی سطح پر معاونت فراہم کی جائے
سدھو موسے والاکو قتل کیوں کیا گیا؟گینگسٹر گولڈی برار نے پہلی بار حقائق بتا دیے
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا پری پیڈ میٹرنگ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ
شاہد سپرا: وفاقی حکومت نے بجلی کے شعبے میں پری پیڈ میٹرنگ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس پراجیکٹ کے تحت صارفین کو کارڈ کے ذریعے بجلی کی ادائیگی کرنی ہوگی، جس میں بیلنس کروا کر بجلی استعمال کی جا سکے گی۔
ذرائع کے مطابق، جب کارڈ بیلنس ختم ہو جائے گا تو بجلی کی سپلائی خودکار طور پر معطل ہو جائے گی, صارفین کو بجلی بحال کرنے کے لیے کارڈ میں دوبارہ بیلنس کرانا ہوگا، اور جیسے ہی کارڈ ری چارج ہوگا، بجلی کی سہولت بحال ہو جائے گی۔
محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
وفاقی حکومت کے مطابق اس پراجیکٹ سے صارفین کو بلوں کی ادائیگی کے جھنجھٹ سے چھٹکارا ملے گا، اور وہ ضرورت کے مطابق کارڈ میں بیلنس کروا کر بجلی استعمال کر سکیں گے۔
مزید براں، وفاق نے تمام کمپنیوں کے سربراہان کو مراسلہ بھجوا کر تجاویز طلب کر لی ہیں، اور کمپنیز رواں ماہ پری پیڈ پراجیکٹ پر اپنی تجاویز پیش کریں گی۔