پنجاب کا نیا بجٹ ڈرافٹ تیار لیکن کسانوں کی پرانی ادائیگیاں تاحال نہیں کی گئیں جب کہ  کسانوں کے ترقیاتی فنڈ کے 20 ارب روپے سے زائد رقم غیرقانونی طور پر روک لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ فنانس پنجاب نے گنے کی ترقی کے لیے مختص  20 ارب 33 کروڑ 50 لاکھ روک رکھا ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ 2024-25 نے بھانڈا پھوڑ دیا۔

رپورٹ  کے مطابق بیس ارب سے زائد فنڈ غیر قانونی طور پر روکا گیا ہے،  آڈٹ رپورٹ  میں مالیاتی اسکینڈل پنجاب گنے کی ترقیاتی سیس قواعد 1964 کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

محکمہ خزانہ نے گنے کی ترقی کے لیے اکٹھا کیا گیا اربوں روپے کا  فنڈ متعلقہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسرز کو جاری نہیں کیا، قواعد کے مطابق یہ فنڈ ضلعی سطح پر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونا تھا۔

محکمہ خزانہ کی منظوری کے بغیر ہی فیصل آباد اور وہاڑی کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسرز نے بالترتیب 5.

52 کروڑ اور 2.86 کروڑ روپے کی غیرقانونی ادائیگیاں کر دیں۔

آڈٹ رپورٹ  کے مطابق قواعد کے مطابق وصولی پر لگنے والے 2% وصولی چارجز کا بجٹ میں ہی تعین نہیں کیا گیا،  روکے گئے 20 ارب روپے سے زائد فنڈ کو فوری طور پر متعلقہ ضلعی ترقیاتی فنڈز میں منتقل کیا جائے، فیصل آباد اور وہاڑی کی غیرقانونی ادائیگیوں کی تحقیقات کر کے رقم واپس لی جائے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کے مطابق

پڑھیں:

یہ عامل اور جادوگر

لغات عرب میں لفظ ’’جن‘‘ کے معنی پوشیدہ اوجھل بتائے گئے ہیں لیکن اس میں بالکل ’’نہ دکھائی‘‘ دینے سے زیادہ کم کم اورکبھی کبھی دکھائی دینے کے ہیں چنانچہ سانپ کو بھی ’’جان‘‘ کہا گیا ہے حالانکہ سانپ کا اپنا اصلی نوعی نام ’’حثہ‘‘ ہے لیکن کم کم دکھائی دینے کی وجہ سے ’’جان‘‘ کہا گیا ہے۔

لفظ’’جن‘‘ صرف عربی لفظ نہیں بلکہ آریائی زبانوں میں بھی تقریباً انھی معنی میں ہے، اس سے بے شمار الفاظ بنتے ہیں جیسے جان (روح) جون، جیونی ، جیون، جنم جنماتر، جانی وغیرہ… چنانچہ لفظ جنگل بھی اسی سے ہے۔ جنگل خودرو، بے ترتیب اور ہر قسم کے پیڑ پودوں پر مشتمل ہوتا ہے اور باغ باترتیب پھل دار اور زیادہ تر انسانوں کا لگایا گیا ہوتا ہے، مطلب یہ خودرو نہیں ہوتا۔

 پشتو میں جو لڑکی بالغ ہوکر پردے میں چلی جاتی ہے، اسے جینئی کہتے ہیں۔ انگریزی میں جینز، جینٹک جسے الفاظ بھی یہی معنی رکھتے ہیں یعنی ایک ایسی چیز جو موجود تو ہو مگر کھلے عام نظر نہ آتی ہو، جنون بھی ایسا مرض جو دکھائی نہیں دیتا۔

گوشت خور شکاری پہلے تو قدرتی اور ان گھڑ پتھروں سے ہتھیار کا کام لیتا رہا پھر اس نے پتھر کے ہتھیار تراشنا اور بنانا شروع کیے تو پتھروں کی رگڑ سے ’’آگ‘‘ دریافت کی جو اس زمانے میں موجودہ ایٹمی ایجاد سے کچھ کم ایجاد نہیں تھی اور اس پر آج ہی کے جوہری ملکوں کی طرح ’’مخر‘‘ بھی وہیں سے شروع ہوا اور تاریخ میں تو یہی آگ اورآتش ہتھیار ہی بالاتری کی بنیاد رہے ہیں، دھاتوں کے ہتھیار بھی آگ کی مدد سے بنائے جاتے پھر آگ کے ہتھیار پھر بارود، ڈائنامائیٹ اوراب ایٹم سب کے سب آتشی ہیں ۔

کائنات باقاعدہ ایک نظام، ایک قانون، ایک پروگرام کے تحت چل رہی ہے ‘ اس کائنات کی بنیاد تخلیق وتکوین اور ارتقاء کی بنیاد ’’ ازواج‘‘ پر ہے۔ اگرکوئی چیز اس کائنات میں مثبت ہے تو اس کے ساتھ اس کا منفی یقینا ہوگا۔

اور اس کائنات کاسب کچھ منفی اور مثبت کے جوڑوں پر قائم ہے، چل رہا ہے اورآگے بڑھ رہا ہے، کوئی پیدائش کوئی حرکت اورکوئی کام منفی مثبت کے ملانے اور یکجائی کے بغیر ممکن نہیں ہے اوراس پوری کائنات کی بنیاد جس جوڑے پر قائم ہے وہ ’’مادے‘‘ اور توانائی کا زوج ہے۔

مادہ جو پانچ انسانی حواس کے اندر ہے لیکن توانائی انسانی حواس سے باہر ہے مثلاً انسان یا تمام جانداروں کاجسم تو مادہ ہے، مادے سے بنتا ہے لیکن زندہ یا متحرک اس توانائی سے ہے جسے آپ روح کہیں، یا جان کہیں… جب تک ان دونوں کا ملاپ جاری رہتا ہے، وہ زندہ ہوتا ہے اور جب ’’جان‘‘ یا توانائی ساتھ چھوڑ دیتی ہے تو مادی جسم میں اتنی بھی قوت نہیں رہتی کہ خود کو گلنے سڑنے اور مٹی میں ملنے سے بچا سکے اور وہ ’’جان‘‘ پھر نہ دکھائی دیتی ہے نہ سنائی دیتی۔ 

اسے ہم مادی جسم کی وساطت سے جانتے تو ہیں لیکن اپنے پانچ حواس میں نہیں لاسکتے۔ اگر وہ زندہ وجود میں موجود بھی ہو تو ہم اس کا پتہ صرف اس جسم کی وساطت سے، اس کے کام سے اورحرکات وسکنات سے تو لگا سکتے ہیں لیکن براہ راست پتہ نہیں لگا سکتے کہ وہ کیا ہے، کہاں ہے اورکیسی ہے۔ دوسری مثال ہم بجلی سے لے سکتے ہیں، بجلی کا کرنٹ نہ دکھائی دیتا ہے نہ سنائی اور تب تک وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا جب تک اسے تاروں، کھمبوں، بلبوں، مشینوں اورآلات کا تعاون حاصل نہیں ہوتا اور تار کھمبے، بلب، مشین اور آلات بھی بے جان رہتے ہیں، جب یہ توانائی کا کرنٹ ان کے ساتھ مل نہیں جاتا یعنی دونوں کا ملاپ ضروری ہے۔

مطلب یہ کہ اس کائنات میں کوئی بھی تخلیق وتکوین حرکت ، نشوونما اور ارتقاء منفی اور مثبت کے ملاپ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

آگ بھی کوئی قائم بالذات چیز نہیں ہے، اس کی پیدائش بھی ’’رگڑ‘‘ سے ہوتی ہے، اگر ایندھن نہ ہو تو آگ نہ پیدا ہوسکتی ہے، نہ زندہ رہ سکتی ہے ۔ ہمارے ہاں عامل اور جادوگر قسم کے لوگ دعوی کرتے ہیں کہ ان کے پاس نظر نہ آنے والی قوتیں ہیں جنھیں وہ مختلف ناموں سے پکارتے ہیں۔

ہمارے جادوگر لوگ موکلات کو پلک جھپکنے میں حاضر غائب کرتے ہیں بلکہ دوسری شکلیں بھی اختیار کرواتے ہیں، ان سے بڑے بڑے کارنامے کرواتے ہیں اور وہ بھی اتنے بااختیار اور طاقت ور ہیں کہ جب چاہیں اپنے کھیل تماشے دکھانے لگتے ہیں، یوں چالاک انسان سادہ لوح انسانوںکو طرح طرح سے پریشان کرتے، ستاتے اور نقصان پہنچاتے ہیں۔ حالانکہ اس پوری کائنات کا خالق ومالک اپنی تمام تر قوت کے ساتھ موجود ہے اورگھاس کا ایک چھوٹا پتہ بھی اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا اور عامل وغیرہ کہتے ہیں اور کراتے ہیں، یہ سب کچھ افسانے اورکاروباری ہتھکنڈے ہیں ۔

میں نے ایسے کئی عاملوں کو چیلنج کیا ہے جو خاصے مشہور ہیں اور اپنے قبضے میں سیکڑوں ان دیکھی شکتیاں رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں کہ تم اپنے کالی شکتیوں کو آزمالو لیکن ایک صاحب ایمان مسلمان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ لیکن کوئی بھی سامنے نہیں آہا۔ اوراب اس کالم کے ذریعے بھی وہی چیلنج دہرا رہا ہوں کہ کوئی ہے تو سامنے آئے…

متعلقہ مضامین

  • صدر زرداری نے پاکستان کھپپے کا نعرہ لگایا،جیالے تیار ہوجائیں اب خاموشی سے بیٹھنے کا وقت نہیں‘ سردار سلیم حیدر
  • کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف
  • کراچی میں سب سے مہنگے دام آٹے کی فروخت ، ادارہ شماریات رپورٹ
  • نو مئی اور سانحہ بلوچستان
  • خیبرپختونخوا،محکمہ لائیوسٹاک کیلئے خریدی گئیں 80گاڑیاں غائب، آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا
  • محکمہ بلدیات پنجاب میں 9کروڑ روپے سے زائد ریکارڈ کی عدم فراہمی کا انکشاف
  • محکمہ بلدیات پنجاب میں کروڑوں کا غبن، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • پنجاب میں 66 ہزار قیدیوں کے کھانے اور چائے پر اخراجات کی تفصیلات سامنے آ گئیں
  • یہ عامل اور جادوگر
  • پنجاب: بارشوں کا ایک اور اسپیل تیار، مری اور گلیات میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ