ایران کے بارے میں آئی اے ای اے کی رپورٹ پریشان کن ہے: امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ڈین ٗکین نے جمعرات کو اعلان کیا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی جانب سے ایران کے بارے میں جاری کردہ ایک نئی رپورٹ پریشان کن ہے اور امریکہ اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ڈین کین نے امریکی کانگریس کے اراکین کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ بین الاقوامی برادری اس بات پر غور کر رہی ہے کہ ایجنسی کے اس تازہ ترین فیصلے کے بعد ایسا کیا کیا جائے کہ جس میں ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے والا قرار دیا جائے۔
دوسری طرف جرمن وزیر خارجہ جوہان وڈے فل نے جمعرات کو روم میں اپنے اطالوی ہم منصب انتونیو تاجانی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کا ملک ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حامل ہونے کو قبول نہیں کرے گا۔ ہر کوئی کسی بھی طرح کی کشیدگی سے بچنا چاہتا ہے۔ ہم اس کے ساتھ کھڑے نہیں رہیں گے اور ایران کو جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوتے نہیں دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج رات مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے اور اتوار کو اسرائیل کا دورہ کریں گے جہاں ایرانی مسئلے پر بات چیت کی جائے گی۔
دریں اثنا فرانس نے جمعرات کو ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کی نئی سائٹ بنانے کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا۔ فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ ہم افزودگی کی صلاحیت میں نمایاں اضافے کے حوالے سے مختلف بیانات کو بڑی تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں، خاص طور پر ہم نئے انفراسٹرکچر کی تعمیرکے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے آج اطلاع دی ہے کہ ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے اس فیصلے کے خلاف جوابی اقدامات کا اعلان کیا ہے جس میں تہران کی جانب سے جوہری عدم پھیلاؤ کی ذمہ داریوں کی عدم تعمیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایران نے ایک نئی افزودگی سائٹ کا افتتاح اور فورڈو جوہری تنصیب میں سینٹری فیوجز کی جدید کاری کا اعلان بھی کیا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے جمعرات کو ایران کے
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔