ایران کی طرف سے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب آئے، صیہونی فوج
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے اور حکومت نے شہریوں کو بم شیلٹرز کے قریب رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چند گھنٹوں میں ایران کی طرف سے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب آئے۔ اس سے قبل ایران کی جانب سے جوابی بیلسٹک حملوں کے خدشے پر اسرائیل میں ہائی الرٹ کردیا گیا تھا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے اور حکومت نے شہریوں کو بم شیلٹرز کے قریب رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایران پر حملوں میں 200 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگلے چند گھنٹے ہمارے لیے مشکل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی جانب
پڑھیں:
اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کر دیا ہے، امریکی میڈیا
TEHRAN:اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں، جن میں ایران کے جوہری پروگرام اور دیگر عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت مختلف علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کی توقع ہے، اس لیے سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
یروشلم میں شہریوں کو سائرن کی آواز سے بیدار کیا گیا، جس کے فوراً بعد موبائل فونز پر خطرے سے آگاہی کے پیغامات بھی موصول ہوئے۔
امریکی ٹی وی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے صورتحال کے باعث کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ان حملوں کا ہدف ایران کا جوہری پروگرام، طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور دیگر اہم عسکری تنصیبات تھیں۔ اسرائیلی فضائیہ نے ملک کے مختلف حصوں میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب ایرانی سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ یہ ایئرپورٹ ایرانی دارالحکومت سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔
ایران کی جانب سے تاحال سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم خطے میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے فوری طور پر تحمل اور کشیدگی میں کمی کی اپیل متوقع ہے۔