پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی اسرائیلی حملے میں شہید
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید کشیدگی اس وقت نیا موڑ اختیار کر گئی جب اسرائیلی فضائی حملوں میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سمیت ملک کی اہم عسکری اور سائنسی قیادت شہید ہو گئی۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ رات ایران کے درجنوں شہروں میں فضائی حملے کیے، جن میں تہران کے شمال مشرقی علاقوں میں دھماکوں کی گونج سنائی دی، جب کہ متعدد مقامات سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دیکھے گئے، ان حملوں کا ہدف پاسدارانِ انقلاب کا مرکزی دفتر بھی تھا، جسے شدید نقصان پہنچا۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی شہید ہو گئے، ان کے ساتھ ساتھ معروف جوہری سائنسدان فرید عباسی اور محمد مہدی کے شہید ہونے کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ختم الانبیا ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر، میجر جنرل غلام علی راشد کی شہادت کی خبر بھی منظرِ عام پر آ چکی ہے، اسرائیلی حملے میں تہران کے ایک رہائشی علاقے کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد جان کی بازی ہار گئے۔
اسرائیل کے اس جارحانہ اقدام نے نہ صرف ایران بلکہ پورے خطے کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حملے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے، خطرناک باب کا آغاز ثابت ہو سکتے ہیں۔ ایران نے ان حملوں کا سخت جواب دینے کا عندیہ دیا ہے، جس کے بعد خطے میں جنگ کے خدشات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کے ایران پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے، پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت کئی اہم شخصیات ہلاک
جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایران پر ایک بڑے اور غیر معمولی فضائی حملے کا آغاز کیا، جسے اسرائیلی حکام نے “آپریشن رائزنگ لائن” کا نام دیا ہے۔ اس کارروائی میں اسرائیلی فضائیہ کے درجنوں طیاروں نے ایران کے ایٹمی اور فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا، جن میں نطنز کی ایٹمی تنصیبات اور بیلسٹک میزائلوں سے متعلق مراکز شامل تھے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق حملے کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے سپریم کمانڈر جنرل حسین سلمیٰ سمیت کئی اعلیٰ فوجی اور ایٹمی سائنسدان ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایران بھر میں مختلف مقامات پر زوردار دھماکوں اور آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئیں، جبکہ متعدد شہروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس کارروائی کو “اسرائیل کے وجود کی بقا کے لیے ایک تاریخی اور فیصلہ کن اقدام” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آپریشن اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک ایران کی جانب سے لاحق خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔
دوسری جانب، ایران نے اسرائیلی حملے کے ردعمل میں “فیصلہ کن جوابی کارروائی” کی دھمکی دی ہے۔ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملوں کی مکمل صلاحیت موجود ہے، اور اس حملے کا بھرپور بدلہ لیا جائے گا۔
عالمی سطح پر اس حملے کے اثرات فوری طور پر محسوس کیے گئے۔ خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ امریکہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ سمیت کئی ممالک نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ امریکہ نے اس حملے میں براہِ راست کسی مداخلت سے انکار کیا ہے، تاہم صورتحال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے۔
ایران کے اہم ہوائی اڈوں پر تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں اور ریاستی نشریاتی ادارے نے اپنے لوگو پر سیاہ پٹی لگا دی ہے، جو ہنگامی حالات کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسرائیل نے بھی اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قریبی شیلٹرز کے قریب رہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی مشرق وسطیٰ میں ایک نئے اور خطرناک مرحلے کا آغاز ہو سکتی ہے، جس میں بڑے پیمانے پر فوجی تصادم کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں