امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعرات کی رات ایران کو سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں امریکی اڈوں یا مفادات کو نشانہ نہ بنایا جائے کیونکہ واشنگٹن ان حملوں میں ملوث نہیں۔

مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا ایران پر ہونے والے حملوں میں شریک نہیں ہیں، ہماری اولین ترجیح خطے میں موجود امریکی افواج کا تحفظ ہے۔’ایران کو امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے ایران پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے، پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت کئی اہم شخصیات ہلاک

امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے ایران کی جوہری اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

ان حملوں سے کچھ دیر قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ امن مذاکرات کے امکانات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور اتوار کو عمان میں امریکا اور ایران کے درمیان جاری مذاکرات کے چھٹے مرحلے کی بات چیت طے تھی۔

وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہمیں آگاہ کیا کہ یہ کارروائی اس کی خود دفاعی حکمت عملی کا حصہ تھی، انہوں نے واضح کیا کہ امریکی صدر اور انتظامیہ نے امریکی افواج کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کر لیے ہیں اور خطے میں اپنے اتحادیوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی حملے غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک ہیں، جوہری مذاکرات کے ثالث عمان کا ردعمل

مشرق وسطیٰ میں جوہری مذاکرات کے ثالث کے طور پر کردار ادا کرنے والے ملک عمان نے اسرائیل کے حالیہ حملوں کو خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ عمان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

عمانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے ناقابل قبول اور مسلسل جارحیت کی عکاسی کرتے ہیں، جو خطے میں استحکام کی بنیادوں کو متزلزل کرتے ہیں۔ اسرائیل اس کشیدگی اور اس کے نتائج کا مکمل ذمہ دار ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کا ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملہ، کن مقامات کو ہدف بنایا گیا؟

یاد رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات کے سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کا رواں ہفتے عمان میں ایرانی وفد سے چھٹے دور کی ملاقات طے تھی۔ تاہم اسرائیلی حملوں کے بعد یہ ملاقات غیر یقینی کا شکار ہو گئی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے امریکا کو ان حملوں کا شریکِ جرم قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں مذاکرات کی فضا متاثر ہو چکی ہے اور امریکی نیت پر شکوک مزید بڑھ گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ایران جوہری مذاکرات عمان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ایران پر حملے جاری، تہران میں ایٹمی سائٹ کے قریب دھماکے
  • اسرائیلی کمانڈوز نے ایرانی سرزمین سے بھی حملوں میں حصہ لیا، فوٹیج جاری
  • اسرائیلی کمانڈوز نے ایرانی سرزمین سے حملوں میں حصہ لیا، فوٹیج جاری
  • خطرے کے خاتمے تک ایران پر حملہ جاری رہے گا، اسرائیلی وزیراعظم
  • ایران پر اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں: امریکا کی وضاحت
  • ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں امریکا شامل نہیں: روبیو
  • اسرائیلی حملے غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک ہیں، جوہری مذاکرات کے ثالث عمان کا ردعمل
  • امریکہ ایران پر اسرائیلی حملوں میں شامل نہیں ، امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو
  • ہم ایران کے خلاف حملوں میں ملوث نہیں، امریکہ