امریکا نے اسرائیل میں اپنے عملے پر سفری پابندیاں لگا دیں، ایران پر حملے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے کشیدگی کے پیش نظر امریکی سفارت خانے نے اسرائیل میں تعینات اپنے عملے پر تل ابیب، یروشلم اور بیر شیوا کے علاقوں سے باہر سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے، اس اقدام کو ایران پر ممکنہ اسرائیلی حملے سے جوڑا جا رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “علاقائی سطح پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے سبب امریکی حکومت کے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو گریٹر تل ابیب (جس میں ہرزلیہ، نیتانیا اور ایوین یہودا شامل ہیں)، یروشلم اور بیر شیوا کے علاقوں سے باہر سفر کی اجازت نہیں ہو گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان تینوں علاقوں کے درمیان سفر، بشمول بین گوریون ایئرپورٹ تک رسائی اور یروشلم و تل ابیب سے اردن کے لیے ایلن بی برج کراسنگ کے راستے سفر کی اجازت برقرار رہے گی۔
امریکی شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ “زیادہ احتیاط اور ذاتی سیکیورٹی سے متعلق آگاہی” اختیار کریں کیونکہ اسرائیل میں اچانک راکٹ حملے، ڈرون حملے یا دیگر سیکیورٹی واقعات پیش آ سکتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ “سیکیورٹی صورتحال پیچیدہ اور تیزی سے بدل سکتی ہے۔
خیال رہےکہ امریکی حکومت نے مشرقی وسطی کے خطوں کے کچھ حصوں سے اپنے غیر ضروری عملے اور فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کو رضاکارانہ طور پر نکلنے کی اجازت دے دی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “علاقے بعض مقامات پر خطرناک ہو سکتے ہیں، اس لیے امریکی عملے کو نکالا جا رہا ہے۔
ادھر ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادے نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر ایران اور امریکا کے درمیان تصادم ہوا تو تہران خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا،ہماری دفاعی افواج مکمل طور پر تیار اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تل ابیب
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے سے متعلق خفیہ دستایزات افشا کرنے پر امریکی اہکار کو سزا
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق تجزیہ کار آصف رحمان کو خفیہ معلومات افشا کرنے کے جرم میں 37 ماہ قید کی سزا سنائی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل جنگ بتائے گی پاکستان کیوں زندہ باد
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مطابق آصف رحمان نے جنوری 2025 میں تسلیم کیا کہ انہوں نے 2024 کے دوران کئی مرتبہ ’ٹاپ سیکریٹ‘ دستاویزات ڈاؤن لوڈ، پرنٹ اور غیر متعلقہ افراد کے ساتھ شیئر کیں۔
ان دستاویزات میں اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے سے متعلق حساس معلومات بھی شامل تھیں۔
آصف رحمان 2016 سے سی آئی اے میں خدمات انجام دے رہے تھے اور انہیں اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی کلیئرنس حاصل تھی۔ ان کی گرفتاری کمبوڈیا سے امریکا واپسی پر اکتوبر 2024 میں عمل میں آئی، جب وہ مذکورہ خفیہ دستاویزات اپنے ساتھ لے کر آ رہے تھے۔
کچھ ہی عرصے بعد یہ معلومات ایک پرو-ایرانی ٹیلیگرام چینل ’مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر‘ پر شائع ہو گئیں، جس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی قومی سلامتی کو شدید نقصان پہنچا۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف رحمان نے اپنے عہدے اور اعتماد کی سنگین خلاف ورزی کی۔ ان کے اس اقدام کو قومی سلامتی سے کھلا کھلواڑ قرار دیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی انتہائی حساس موڑ پر تھی، اور دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ کے خطرات بڑھ رہے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران خفیہ دستاویزات سی آئی اے