امریکا آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ آبدوز معاہدے پر نظر ثانی کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
امریکا نے آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ ہونے والے کئی بلین ڈالر آبدوز ڈیل پر دوبارہ غور کرنا شروع کردیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق سابق صدر بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے ایٹمی آبدوزوں کے معاہدے پر موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ امریکی مفادات کو سب سے اوپر رکھ کر دوبارہ غور کرے گی۔
بتایا جارہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے آسٹریلیا اور برطانیہ کو فوجی اخراجات بڑھانے کےلیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، جس پر برطانیہ اور آسٹریلیا کی طرف سے مزاحمت بھی کی جارہی ہے۔
آکس یعنی آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکا کے درمیان اس معاہدے کی کل مالیت 176 بلین ڈالر ہے اور اس معاہدے پر تینوں ممالک نے 2021ء میں دستخط کیے تھے۔
امریکی دفاعی حکام نے برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے پر دوبارہ غور کرنے کےلیے قدم امریکی صدر ٹرمپ کے ’سب سے پہلے امریکا‘ کے ایجنڈے کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کی جانب سے یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ تمام اتحادیوں کو دفاع کے حوالے سے تیار رہنا ہے تاکہ مشترکہ دفاع کو بہتر بنایا جاسکے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا سٹریلیا معاہدے پر
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام