Express News:
2025-11-03@02:40:19 GMT

دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا، انھوں نے کہا ہے کہ پاکستان ایک غیر معمولی انسداد دہشت گردی شرکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے، دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی موجودہ مدت صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت دیگر دیرینہ تنازعات کو حل کرانے میں معاون کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 پاکستان ایک امن پسند اور ذمے دار ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان ایسی ریاستیں جو دہشت گردوں کی سرپرستی کرتی ہیں،ان کے خلاف بھی آواز اٹھاتا ہے جب کہ اندرون ملک پاکستان کی افواج دہشت گردوں سے برسرپیکار ہیں۔

امریکی جنرل مائیکل ایرک کی یہ رائے ایک حساس وقت پر سامنے آئی ہے، جب بھارت نے پہلگام حملے کا جھوٹا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا، جس کا کرارا جواب ملنے کے بعد بھارتی حکومت نے امریکا کے منت ترلے کرکے فوری جنگ بندی کرائی تاہم اب نریندر مودی الیکشن میں کامیابی کے لیے جھوٹے اور من گھڑت دعوے کرتے نظر آرہے ہیں جب کہ ایک بھارتی وفد دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے غرض سے مختلف ممالک میں جا رہا ہے، لیکن اسے ہر جگہ منہ کی کھانی پڑی ہے۔

 جنرل کوریلا کی سربراہی والی امریکی سینٹرل کمانڈ، جس کا صدر دفتر فلوریڈا میں ہے، پاکستان اور افغانستان سمیت مغربی، وسطی اور جنوبی ایشیا کے 21 ممالک میں امریکی فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہے، لہٰذا امریکی جنرل کا بیان اہمیت کا حامل ہے جو پاکستان کو کلین چٹ دیتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف بطور فرنٹ لائن اسٹیٹ اس کی خدمات اورکاوشوں کو سراہتا نظر آتا ہے۔ یہ پاکستان کی سفارتی دنیا میں ایک بڑی کامیابی ہے اور ایک اور ثبوت ہے کہ دنیا اب پاکستان پر اعتماد کر رہی ہے۔

پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف فرنٹ لائن پر جنگ لڑی ہے، پاکستان آج بھی  حالت جنگ میں ہے، ان شدت پسندوں کو اسلحہ اور ٹریننگ کس نے دی اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا ایجنڈا ہمیشہ سے کس ملک کا رہا، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، اس کے باوجود بھارت ہمیشہ اس کوشش میں رہا کہ دنیا کے سامنے پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کیا جائے تاکہ سفارتی طور پر وہ باقی دنیا سے کٹ جائے۔ بھارتی حکومت اپنے ملک میں خود ہی دہشت گردی کے واقعات کروا کے اس کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتی ہے۔

دوسری طرف بھارت شدت پسندوں کے ذریعے پاکستان کے اندر دہشت پھیلانے اور معصوم بچوں، عورتوں کے قتل میں ملوث رہا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے کئی بڑے واقعات پیش آئے ہیں، ان واقعات کے واضح ثبوت ہیں کہ بھارت کی ایجنسی شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے۔ پہلگام واقعہ، جو 22 اپریل 2025کو بھارتی زیر قبضہ کشمیر کے علاقے بائیساران وادی میں پیش آیا، اس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، اس حملے کی ذمے داری ’’کشمیر ریزسٹنس‘‘ نامی ایک گروہ نے قبول کی، جس نے اس اقدام کو کشمیر میں غیر مقامی باشندوں کی آبادکاری کے خلاف احتجاج کے طور پر پیش کیا۔

بھارتی حکومت کسی بھی دہشت گرد کو مارنے یا گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔ بھارتی حکومت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کیا، تاہم پاکستان نے ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال شدہ قرار دیا۔ ماہرین دفاع اور تجزیہ کاروں نے اس واقعے کو بھارت کی جانب سے ’’فالس فلیگ‘‘ آپریشن کا حصہ قرار دیا ہے، جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا اور کشمیر میں اپنی پالیسیوں سے توجہ ہٹانا ہو سکتا ہے۔ بھارت نے پہلے سے ہی پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے کی حکمت عملی تیار کی تھی۔ پاکستان نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کو اس واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تاکہ حقائق سامنے آئیں اور ذمے داروں کا تعین ہو سکے۔ لیکن بھارت نے اس پیشکش کا جواب ناں میں دیا۔

 پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے ، لیکن اس لعنت کا مکمل خاتمہ تب ہی ممکن ہے جب عالمی سطح پر تعاون اور داخلی سطح پر امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔ پاکستان دہشت گرد ریاست نہیں ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مختلف حکمت عملی اختیار کی۔ قومی انسداد دہشت گردی حکمت عملی (NIFTAC) کا قیام، پاکستان نے 2025میں نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سینٹر (NIFTAC) قائم کیا ہے، جو ملک بھر کی 50 سے زائد وفاقی اور صوبائی ایجنسیوں کو یکجا کرتا ہے۔ اس کا مقصد دہشت گردی کے نیٹ ورک کا خاتمہ ہے۔

 ادھر پاکستان کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی موجودہ مدت صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت دیگر دیرینہ تنازعات کو حل کرانے میں معاون کردار ادا کر سکتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واشنگٹن میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ محکمہ خارجہ کی سینئر اہلکار انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور، ایلیسن ہوکر نے حالیہ دنوں پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی۔ اس وفد کی قیادت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے، جنھوں نے بھارتی جارحیت، سندھ طاس معاہدے کی معطلی، اور مودی حکومت کے اشتعال انگیز بیانات پر پاکستان کا موقف واضح انداز میں پیش کیا۔

بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے عسکری حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین بننے والی جنگی صورتحال کا خاتمہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر 10مئی کو ہوا۔ امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا بیانات اور تقاریر میں مسئلہ جموں کشمیر کا بارہا تذکرہ کیا اور ساتھ ہی یہ بھی اظہار کیا کہ وہ مسئلہ جموں کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کرنے پر تیار ہیں۔

حکومت پاکستان نے صدر ٹرمپ کی اس پیش کش پر خصوصی شکریہ ادا کیا ہے، جب کہ بھارتی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کے ان دعوؤں پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پھر ’پی او کے‘ یعنی پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر سے متعلق ہوگی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پانی اور خون اکٹھے نہیں بہہ سکتے، دہشت گردی اور بات چیت بھی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔ تاہم ٹرمپ کے دعوؤں کی تردید نہ کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ نہ صرف جنگ بندی پر ٹرمپ کی مداخلت کا کلیدی کردار ہے، بلکہ وہ مذاکرات کے حوالے سے بھی مستقبل میں کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر پاکستان کی جانب سے بھی شکریہ ادا کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی جموں کشمیر میں سیز فائر لائن کے ہر دو اطراف آزادی پسند اور الحاق نواز سیاسی کارکنوں کی بھی ایک بڑی تعداد نے ایک بار پھر مسئلہ جموں کشمیر کے حل کے لیے امریکی صدر سے امیدیں لگانا شروع کر دی ہیں۔ قوم پرست تنظیموں کے کچھ حصوں کی جانب سے اقوام متحدہ اور امریکا سے مسئلہ جموں کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے بھی اپیلیں کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

ایک طرف بھارت ہے۔ 2019 میں مودی حکومت نے ہر بین الاقوامی ضابطے اور اخلاقی قدر کو پامال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے اسٹیٹس کو بدل ڈالا، جب کہ اقوامِ متحدہ اس کو متنازع خطہ مان چکا ہے اور اس کے حل کو پاکستان اور بھارت کے اتفاقِ رائے سے مشروط کردیا ہے۔ استصوابِ رائے کو اہلِ کشمیر کا حق قرار دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے بارے میں یہ بات واضح ہے کہ وہ عالمی تنازعات کو حل کرنے کے بارے میں یکسو ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا سب جھگڑے طے کروا کر ان سے نکل آئے، پاکستان توقع رکھتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے تاکہ پونے دو ارب کی آبادی امن و سکون اور خوشحالی کا سفر طے کرسکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کشمیر کے حل کے لیے دہشت گردی کے خلاف مسئلہ جموں کشمیر صدر ڈونلڈ ٹرمپ جموں کشمیر کے بھارتی حکومت میں پاکستان پاکستان اور پاکستان پر امریکی صدر پاکستان کی پاکستان نے پاکستان کو پاکستان ا ٹرمپ کی رہا ہے ہے اور

پڑھیں:

دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری

وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا ہے کہ وکلا برادری جمہوری اقدار کے فروغ، قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات انتہائی اہم ہیں جن کے نتائج نہ صرف وکلا برادری بلکہ ملک کے عدالتی و قانونی نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وہی پینل کامیاب ہوا جسے حکومتی حمایت حاصل تھی جو اس امر کا ثبوت ہے کہ وکلا استحکام، انصاف اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں بھی وہ امیدوار کامیاب ہوں گے جو عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی قیادت انصاف کے فروغ، وکلا کے مسائل کے حل اور پاکستان کی ترقی میں فعال کردار ادا کرے گی۔

افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے افغان حکام کے ساتھ تین تفصیلی مذاکرات کیے ہیں جن میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔

انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی پراکسی اور دہشت گردی کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردی کے اقدام کو برداشت نہیں کرے گا اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا استحکام مودی سرکار کے لیے ناقابل برداشت ہے، لیکن پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اپنے دشمنوں کے عزائم ناکام بنائے گا۔

بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان شروع سے ہی فلسطینی عوام، خصوصاً غزہ کے مظلوم بچوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

حکومت، افواج اور عوام سب فلسطینی بھائیوں کے حامی ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راولپنڈی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بیرسٹر دانیال چوہدری نے بتایا کہ کچہری چوک کا طویل عرصے سے رکا ہوا بڑا منصوبہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، جو دو دہائیوں سے التوا کا شکار تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے لیے دو پارکنگ پلازے اور نئے چیمبرز کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شہری سہولت کے لیے سگنل فری روڈ کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے جس سے ٹریفک کے نظام میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو ملک شدید بحران کا شکار تھا مگر وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نہ صرف معاشی استحکام حاصل کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی ساکھ بھی بحال کر رہا ہے۔ آج پاکستان ترقی، امن اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جب بھی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تو پنجاب حکومت ہمیشہ دیگر صوبوں سے آگے نظر آتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے صحت، تعلیم، اسپتالوں کی تعمیر و توسیع اور عوامی فلاحی منصوبوں میں ہمیشہ نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔

بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کی خدمت کے عزم پر قائم ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی، انصاف اور قانون کی بالادستی کی نئی مثال قائم کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان 
  • سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • امریکا, دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • وزیر دفاع: کابل کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینی ہوگی
  • پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی، وزیر دفاع
  • سنگجانی جلسہ کیس: زین قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری