ٹرمپ کے کشمیر سے متعلق کردار پر غصہ عروج پر،انتہا پسند ہندوؤں کی امریکی پرچم کی بے حرمتی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
نئی دہلی: انتہا پسند ہندوؤں نے ایک بار پھر ذہنی پستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکا کے خلاف شدید احتجاج کیا اور امریکی پرچم کی بے حرمتی کی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی اور جنگ بندی کرانے کے دعوؤں پر بھارت میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔
انتہا پسند ہندو مظاہرین نے احتجاج کے دوران امریکی پرچم کو پیروں تلے روند ڈالا، اس پر تھوکا اور سخت زبان استعمال کی۔ مظاہرین نے امریکا کو دہشتگرد ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ہندوؤں کو مظبوط کرو گے، ہم آپ کو مظبوط کریں گے” اور “امریکا گندی سیاست کرتا ہے” جیسے نعرے لگائے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج دراصل بھارت کی مودی سرکار کی سرپرستی میں پروان چڑھنے والے انتہا پسند نظریے “ہندوتوا” کا شاخسانہ ہے۔ بعض حلقوں کے مطابق امریکا مخالف اس احتجاج کا مقصد پاکستانی مسلح افواج کے ہاتھوں ہونے والی شکست کو چھپانا بھی ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش اور جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کے بیانات بھارت میں شدید تنقید کی زد میں ہیں، جو انتہا پسند ہندو عناصر کو ایک آنکھ نہیں بھا رہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انتہا پسند
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کشمیر کا تنازع حل کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں،امریکی محکمہ خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے دیرینہ اختلافات کو بھی حل کر لیں گے‘ حیران نہ ہوں اگر صدر ٹرمپ کسی معاملے کو حل کر لیں۔ دنیا انہیں جانتی ہے‘ وہ واحد شخص ہیں جو فریقین کو مذاکرات کی میز پر لا سکتے ہیں۔پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ بین الاقوامی سطح پر قیامِ امن کے لیے متحرک کردار ادا کر رہے ہیں اور مختلف تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انڈر سیکرٹری ایلیس ہوکر نے بلاول زرداری کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد سے ملاقات کی، جس میں پاک بھارت جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا‘ شکر ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ استحکام آگے بھی برقرار رہے گا۔ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی سلامتی پر بھی گفتگو کی گئی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ عرصے میں امریکا میں غیرقانونی تارکین وطن کے پرتشدد مظاہرے دیکھے گئے، جس کے باعث صدر ٹرمپ نے سرحدی سلامتی کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے‘ امریکی سڑکوں کو جرائم پیشہ عناصر اور غیرقانونی تارکین وطن سے صاف کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ 5 امدادی اداروں پر حماس کی حمایت کی بنیاد پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں‘صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال پر تجاویز طلب کی ہیں کیونکہ حماس نہ تو مغویوں کو رہا کر رہا ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈال رہا ہے۔ ایران سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے، جبکہ یوکرین روس جنگ کے خاتمے کے لیے بھی امریکا اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔