باذن اللہ انتقام کا لمحہ صیہونیوں کی شہ رگ کے قریب ہے، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں ایرانی صدر نے کہا کہ ایران نے گزشتہ 200 سال میں کبھی کسی جنگ کا آغاز نہیں کیا، انتقام اور دفاع ہمارا قانونی اور جائز حق ہے، وطن کے دفاع میں نہ پہلے کبھی ہچکچاہٹ کی اور نہ آئندہ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی صدر پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ چھیڑنا شیر سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ایرانی صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے رات کے اندھیرے میں ہمارے وطن پر جارحیت کی جس کے نتیجے میں ہمارے متعدد شہری، فوجی جنرل اور سائنسدان شہید ہوئے اور یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ ایک پاگل جانور کی طرح بین الاقوامی حقوق کے دعوے داروں کی نظروں کے سامنے بے شرمی کے ساتھ حملے کئے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے گزشتہ 200 سال میں کبھی کسی جنگ کا آغاز نہیں کیا، انتقام اور دفاع ہمارا قانونی اور جائز حق ہے، وطن کے دفاع میں نہ پہلے کبھی ہچکچاہٹ کی اور نہ آئندہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عالمی سطح پر اپنی عزت اور وجود کا دفاع کریں گے لیکن عالمی اداروں کے منتظر بیٹھے نہیں رہیں گے اور باذن اللہ انتقام کا لمحہ قریب اور صیہونیوں کی رگ گردن سے زیادہ قریب ہے۔ صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ یہ ایک قوم اور ایک حکومت کی آواز ہے جو دنیا کو گواہ ٹھہرا رہی ہے کہ ہم نے جنگ کا آغاز نہیں کیا لیکن کہانی کا اختتام ایران کے ہاتھوں لکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی صدر نے کہا کہ
پڑھیں:
یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔