امریکا آسٹریلیا اور برطانیہ سے آبدوز معاہدے پر نظر ثانی کریگا
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ ہونے والے اربوں ڈالر کے آبدوز معاہدے پر دوبارہ غور کرنا شروع کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق سابق صدر بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے ایٹمی آبدوزوں کے معاہدے پر موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ امریکی مفادات کو سب سے اوپر رکھ کر دوبارہ غور کرے گی۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے آسٹریلیا اور برطانیہ کو فوجی اخراجات بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، جس پر برطانیہ اور آسٹریلیا کی طرف سے مزاحمت بھی کی جارہی ہے۔ آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکا کے درمیان اس معاہدے کی کل مالیت 176 ارب ڈالر ہے اور اس معاہدے پر تینوں ممالک نے 2021ء میں دستخط کیے تھے۔ امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے پر دوبارہ غور کرنے کے لیے یہ قدم امریکی صدر ٹرمپ کے ایجنڈے کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کی جانب سے یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ تمام اتحادیوں کو دفاع کے حوالے سے تیار رہنا ہے تاکہ مشترکہ دفاع کو بہتر بنایا جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معاہدے پر ا سٹریلیا
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔