ایئر انڈیا حادثہ: روزگار کی خاطر گھر سے دور جانے والی نرس بھی بدقسمت مسافروں میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
احمد آباد طیارہ حادثے میں جان گنوانے والوں میں کیرالہ کی 42 سالہ رنجیتھا گوپا کمارن بھی شامل ہیں جو برطانیہ میں بطور نرس کام کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: احمد آباد طیارہ حادثہ، بھارتی تاریخ کے بدترین فضائی سانحات میں المناک اضافہ
انڈین ایکسپریس کے مطابق کیرالہ کے ضلعے پٹھانمتھیٹا کے کلکٹر پریم کرشنن ایس نے بتایا کہ رنجیتھا اسی بدقسمت پرواز پر تھیں اور اب ان کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
رنجیتھا برطانیہ میں بطور نرس کام کر رہی تھیں اور وہ پلاد گاؤں کی رہائشی تھیں۔ ان کے پسماندگان میں شوہر، 2 چھوٹے بچے والدہ شامل ہیں۔
پنچایت ممبر جانسن تھامس کے مطابق رنجیتھا 3 دن پہلے برطانیہ سے گھر آئی تھیں۔ وہ ایک مختصر چھٹی لے کر آئی تھیں تاکہ شوہر و بچوں سے مل سکیں اور اپنے نئے گھر کی تعمیر کا جائزہ بھی لے سکیں۔
مزید پڑھیے: احمد آباد طیارہ حادثہ: سابق وزیراعلیٰ وجئے روپانی بیٹی سے ملنے لندن جارہے تھے
برطانیہ جانے سے پہلے رنجیتھا نے عمان میں 8 سال تک بطور نرس کام کیا تھا اور ان کے شوہر بھی عمان میں تھے لیکن بعد میں کیرالہ واپس آگئے تھے جب کہ وہ خود برطانیہ چلی گئی تھیں۔
بدھ کے روز رنجیتھا گھر سے ٹرین کے ذریعے کوچی کے لیے روانہ ہوئیں جہاں سے وہ لندن کی فلائٹ پکڑنے کے لیے احمد آباد پہنچیں۔
مزید پڑھیں: ایئر انڈیا کا طیارہ پرواز بھرتے ہی کریش کرگیا، سابق وزیراعلیٰ گجرات سمیت تمام 242 مسافر ہلاک
ایئر انڈیا کا طیارہ جس میں 242 افراد سوار تھے جمعرات کی سہ پہر کو ٹیک آف کے چند منٹ بعد احمد آباد ہوائی اڈے کے قریب ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمدآباد طیارہ حادثہ ایئر انڈیا حادثہ بھارتی نرس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احمدا باد طیارہ حادثہ ایئر انڈیا حادثہ بھارتی نرس ایئر انڈیا
پڑھیں:
افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
---فائل فوٹواقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
اِن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اِن دہشت گرد گروہوں کے درمیان تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں جن میں مشترکا تربیت، غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔
عاصم افتخار احمد نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو پُرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔