بیک وقت اُڑنے اور چلنے والے ڈرونز
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
کیلیفورنیا اسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے بیک وقت اُڑنے اور چلنے والے ڈرونز تیار کرلیے ہیں۔
ماہرین نے ان ڈرونز کو اسکیٹ بورڈ پر چلانے، سلیک لائن پر چلانے، یا کھیل یا بگاڑ کی صورت میں منڈلانے کے قابل بنایا گیا ہے ۔
ماہرین نے سب سے پہلے LEO نامی دو ٹانگوں والا ایک بائی پیڈل روبوٹ ڈرون متعارف کرایا۔ یہ پروپیلرز کی مدد سے اپنے توازن کو برقرار رکھتے ہوئے چل بھی سکتا ہے اور منڈلا بھی سکتا ہے
اسی طرح ان میں سے ایک RAVEN نامی فکسڈ‑وِنگ فلائیروٹ ڈرون ہے جس میں پرندوں جیسی ٹانگیں بلگی ہیں۔ یہ غیرشفاف زمین پر چل سکتا ہے، رکاوٹیں عبور کر سکتا ہے، اور معمولی جمپ کے ذریعے اُڑ سکتا ہے۔
تیسرے نمبر پر آٹھ کواڈکاپٹرز ہیں۔ یہ ڈرونز ایک ساتھ کام کرتے ہوئے نہ صرف اُڑ سکتے ہیں بلکہ زمین پر ڈرائیو بھی کر سکتے ہیں۔
ان ڈرونز کا مقصد ایسے ماحول میں موثر حرکات فراہم کرنا ہے جہاں رکاوٹیں ہوں یا تنگ مقامات ہوں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکتا ہے
پڑھیں:
سولر پینلز تیز دھوپ میں کم بجلی کیوں پیداکرتے ہیں؟ شمسی ماہرین کا نیا انکشاف
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنیوالے سولر پینلز کی تنصیب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
موجودہ دور میں سولر انرجی بہت زیادہ اہمیت اختیار کرچکی کیونکہ یہ گھروں اور کاروبار میں بجلی کی ضرورت کو مکمل کرنے اور صاف اور قابل تجدید توانائی کا ایک مناسب اور بہترین ذریعہ ہے۔
اس سے بجلی کے بلوں میں کمی، ماحول دوست توانائی کا استعمال اور بجلی کی فراہمی میں خود کفالت حاصل ہوتی ہے تاہم ان پینلز کی بہتر کارکردگی اور حفاظت کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی ضروری ہیں۔
عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ جتنی تیز دھوپ ہوگی سولر پینلز بھی اتنی زیادہ بجلی پیدا کریں گے کیونکہ یہ دن کے اوقات میں کام کرتے ہیں اور شام ہوتے ہی بجلی بنانا کم کردیتے ہیں تاہم اس حوالے سے ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔
عقل تو یہی کہے گی لیکن شمسی توانائی کے ماہرین نے عام لوگوں کے اس تصور کی نفی کرتے ہوئے انکشاف کیاکہ گرمی جتنی زیادہ بڑھتی ہے سولر پینلز کی بجلی پیدا کرنے کی کارکردگی بھی کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق جدید سولر پینل 15 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ پر بہترین کام کرتے ہیں اگر درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جائے تو پینل کی کارکردگی ہر 1 ڈگری کے اضافے پر صفر اعشاریہ 3 سے صفر اعشاریہ5 فیصد تک کم ہو جاتی ہے کیونکہ شمسی خلیوں میں بجلی پیدا کرنیوالے الیکٹران (ایٹم) بہت زیادہ باؤنس کرتے ہیں اسکے نتیجے میں کم وولٹیج اور کم بجلی پیدا ہوتی ہے۔