ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے لیکن وہ بھی نہیں دے رہے، ملک میں سالانہ 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی ہے، مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا، بارڈر پر سمگلنگ سے 500 ارب روپے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں، شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
 نجی ٹی وی سماءکے مطابق    سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمد لنگڑیال نے فنانس بل پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سالانہ 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی ہے، پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب دوسرے ملکوں سے کم ہے، رواں مالی سال اس شرح کو 8 فیصد سے بڑھا کر 10.

5 فیصد کیا ہے، بھارت 13.4 فیصد سے 18.5 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو لے کر گیا ہے۔
راشد محمد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آمدن کے لحاظ سے 6 لاکھ 70 ہزار گھرانے ٹاپ کیٹیگری میں شامل ہیں، ملک کی 6 کروڑ 70 لاکھ آبادی برسر روزگار ہے، بچوں اور بوڑھوں سمیت 13 کروڑ 20 لاکھ کی آبادی لیبر فورس سے باہر ہے، ان میں 18 سال سے کمر عمر کے 12 کروڑ 70 لاکھ افراد شامل ہیں، بزرگ یا بوڑھے افراد کی تعداد 50 لاکھ سے زیادہ ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے، 5 فیصد لوگوں نے جو ٹیکس دینا ہے وہ نہیں دے رہے ہیں، مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا، اس وقت چاغی ضلع کے بارڈر سےسمگلنگ ہورہی ہے، بارڈرز کے باقی علاقوں میں سختی ہے، چاغی کا بارڈر بڑا ہے، بارڈر پرسمگلنگ سے 500 ارب روپے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ روکنے سے ملک کا درآمدی بل بڑھ جاتا ہے، پاکستان میں 94 فیصد گھرانوں کے پاس ایئرکنڈیشن کی سہولت نہیں ہے،سمگلنگ روکنے کیلئے کارگو ٹریکنگ سسٹم متعارف کرا رہے ہیں، مختلف علاقوں میں ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز قائم کررہے ہیں۔

صدر آصف زرداری کی ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

بھارت کی جانب سے پاکستان کیلیے آئی ایم ایف فنڈنگ روکنے کی ایک اور کوشش ناکام

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا ہے کہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان کے لیے آئی ایم ایف فنڈنگ روکنے کی کوشش کی گئی ہے، تاہم یہ کوشش بھی ناکام رہی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بجٹ پر بریفنگ  دی اور بتایا کہ  آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے وقت بھارتی ڈائریکٹر نے اجلاس روکنے کی کوشش کی۔

وزیر خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ کل بھارت نے پاکستان کے لیے فنڈنگ روکنے کی ایک اور کوشش کی، تاہم بھارت کی کوشش کے باوجود پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر منظور ہوگئے۔ ورلڈ بینک کے ووٹ سے آئی ایف سی نے فنانسنگ منظور کی۔

محمد اورنگزیب کا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ رواں مالی سال سنگل عدد میں آنے کی امید ہے۔ پورے سال یہ ڈھنڈورا پیٹا جاتا رہا کہ منی بجٹ اب آیا کہ اب آیا۔ آزاد چیمبرز اور آزاد سروے کہہ رہے ہیں کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ ہم نے انرجی اور ایس او ایز اصلاحات میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں نجکاری میں ہمیں ناکامی ہوئی۔ اگلے مالی سال کے دوران نجکاری میں کامیاب ہوں گے۔ ہم نے تنخواہ دار طبقے کے بوجھ کو کم کیا ہے۔ تعمیراتی شعبے میں ٹرانزیکشن ٹیکسز میں کمی کی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ بینچ مارک تھا کہ زرعی ٹیکس اس سال سے نافذ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زرعی ٹیکس پر وزیراعظم کی ہدایت پر ہم نے آئی ایم ایف سے بات کی اور شکر ہے کہ زرعی ٹیکس پر آئی ایم ایف نے ہماری بات مانی ہے۔ رواں مالی سال ںرآمدات میں 7.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

سیکرٹری تجارت نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال 29 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں۔ رواں مالی سال 11 ماہ میں برآمدات 30 ارب ڈالر کی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ایل سیز کھل رہی ہیں اگر ایل سیز نہیں کھل رہیں تو بتایا جائے۔ سویپنگ بیانات نہیں دینے چاہییں۔ اسٹیٹ بینک کے افسران یہاں بیٹھے ہیں، ان کو سب معلوم ہے۔

اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال  نے بریفنگ  دیتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشان دہی کی گئی۔  پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں دوسرے ملکوں سے نیچے ہے۔ رواں سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 8 فیصد سے بڑھا کر 10.5 فیصد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت 13.4 فیصد سے 18.5 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب لے کر گیا ہے۔ پاکستان میں 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے۔ 5 فیصد لوگوں نے جو ٹیکس دینا ہے وہ نہیں دے رہے ہیں۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے والے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اس وقت چاغی ضلع کے بارڈر سے اسمگلنگ ہورہی ہے ۔ بارڈرز کے باقی علاقوں میں سختی ہے، چاغی کا بارڈر بڑا ہے۔ بارڈر پر اسمگلنگ سے 500 ارب روپے کے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں۔

راشد محمود لنگڑیال کا مزید  کہنا تھا کہ اسکریپ کے نام میں استعمال ہونے والے میٹریل منگوائے جا رہے تھے۔ ہم نے اس لیے حد مقرر کی کہ اتنے فیصد اسکریپ منگوا سکتے ہیں۔ ایکسپورٹ سہولت اسکیم جب سے آئی ہے تب سے مسائل ہو رہے ہیں۔ ہمیں اپنے معیار بین الاقوامی معیار کے مطابق رکھنے چاہییں۔

رکن کمیٹی محمد مبین عارف نے کہا کہ پاکستان میں ہم پرانی چیزوں کو مرمت کرکے چلا لیتے ہیں۔ دیگر ممالک میں پرانی چیزوں کو توڑ کر اسکریپ کر لیا جاتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ہمارا اگلے سال کے لیے14131 ارب روپے کا ٹیکس کلیکشن ہدف ہے۔ اگلے مالی سال 389 ارب روپے کے انفورسمنٹ اقدامات ہیں۔ اگلے مالی سال 312 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات ہیں۔ 312 ارب روپے کو اضافی بوجھ کے طور پر نہ سمجھا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیتن یاہو کے ایران پر اٹیک سے آئل قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ ہو گیا ہے، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایران کا تیل دنیا میں قانونی ہو جائے تو ہمیں 300 سے 400 ارب روپے آ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی جانب سے پاکستان کیلیے آئی ایم ایف فنڈنگ روکنے کی ایک اور کوشش ناکام
  • 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہی دکانداروں نے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھادیں
  • چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں اضافہ قابل نظرانداز، شرمیلا فاروقی
  • ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں 14 لاکھ روپے تک کااضافہ ،عوام کے لیے بری خبر آگئی
  • سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ پر زیرو انکم ٹیکس برقرار،12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر اڑھائی فیصد ٹیکس عائد
  • محکمہ ایکسائز کا 50ارب کا ہدف عبور، 55 ارب روپے کا نیا ہدف مقرر
  • 6 لاکھ شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، محکمہ ایکسائز نے فہرستیں تیار کر لیں