یو اے ای کی جانب سے غزہ کیلیے امدادی کھیپ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) صیہونی فوج کی بمباری کا شکار غزہ کے لیے متحدہ عرب امارات کی جانب سے بڑے پیمانے پر امدادی کھیپ روانہ کردی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یو اے ای نے اسرائیلی مظالم سے تباہ حال فلسطینی عوام کی امداد کے لیے جاری الفارس الشہم 3 مہم کے تحت غزہ کے لیے 2100 ٹن انسانی ہمدردی پر مبنی امدادی کھیپ روانہ کردی گئی ہے۔
اماراتی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امدادی جہاز اشدود بندرگاہ پر لنگر انداز ہو چکا ہے، جہاں سے اس کا امدادی سامان جو 123 ٹرکوں پر مشتمل ہے اسے فوری طورپرغزہ بھیجا جائے گا۔
واضح رہے کہ امدادی سامان میں آٹا، بچوں اور خواتین کے لیے ضروری اشیا، خوراک کے پیکٹ اور دیگر فوری انسانی ضروریات کی اشیا شامل ہیں، جسے حاصل کرنے کے لیے جنوبی غزہ کے علاقے المواصی میں واقع غزہ ہیومینٹیرین فانڈیشن کے مرکز پر ہزاروں فلسطینی جمع ہوئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
اہل غزہ خون آلود لقمے کی خاطر دشمن کو بھتہ نہیں دیں گے، حماس
حماس کے رہنما باسم نعیم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونیوں کی نئی فریبکارانہ سازش غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی آڑ میں انجام پا رہی ہے، کہا کہ ان کے مجرمانہ اہداف پہلے والے ہیں جو فلسطینیوں کے قتل عام اور جبری جلاوطنی پر مبنی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے رہنما باسم نعیم نے غزہ کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے ظالمانہ محاصرے کے تسلسل اور دھوکہ اور فریب پر مبنی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے وقت غزہ میں انسانی امداد کی منتقلی فلسطینی عوام کا جائز حق ہے۔ انہوں نے کہا: "ہم کسی کی جانب سے ہر قسم کی امداد قبول نہیں کریں گے بلکہ ہماری شرائط یہ ہیں کہ یہ امداد تسلسل کے ساتھ اور کافی مقدار میں ہونی چاہیے اور غزہ میں مقیم 20 لاکھ فلسطینیوں کی مختلف ضروریات کو مدنظر قرار دینا چاہیے اور یہ امداد تمام ضرورت مند افراد تک پہنچنی چاہیے۔" حماس کے رہنما نے مزید کہا: "غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے جاری کردہ نام نہاد "انسان پسندانہ" علاقوں کے نقشے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا مقصد تبدیل نہیں ہوا اور نیا منصوبہ بھی صرف اہل غزہ کے خلاف اپنے مجرمانہ اقدامات پر پردہ ڈالنے کے لیے بنایا گیا ہے۔" باسم نعیم نے کہا: "فلسطینی قوم ہر گز اپنا وقار اور مستقبل بیچ کر خون میں آغشتہ لقمہ دریافت کرنا نہیں چاہتی اور ذلت برداشت کر کے بھتہ نہیں دینا چاہتی۔ ان مجرمانہ پالیسیوں کا واحد مقصد فلسطینیوں کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیک کر دینے پر مجبور کرنا اور ان کا عزم و ارادہ توڑ کر ان کی معیشت کو یرغمال بنانا ہے۔ وہ اس طرح مذاکرات کے لیے مناسب ماحول فراہم نہیں کر پائیں گے۔"
حماس کے ایک اور رہنما علی برکہ نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے اعلان کے بارے میں کہا: "صیہونی رژیم جس چیز کو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کہہ رہی ہے وہ دراصل غزہ کے نہتے فلسطینی عوام کے خلاف مزید مجرمانہ اقدامات انجام دینے کے لیے ایک چھتری ہے۔ غزہ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ صیہونیوں کے دعوے جھوٹے ہونے کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "صیہونی حکمران انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی پابندی کے دعووں کے باوجود بدستور ملت فلسطین کا بہیمانہ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں اور اتوار کی صبح بھی صیہونی فوجیوں نے ان بے گناہ فلسطینیوں پر فائرنگ کر کے شہید اور زخمی کر دیا جو کئی علاقوں میں انسانی امداد کا انتظار کر رہے تھے۔" علی برکہ نے کہا: "غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ہر گز انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نہیں ہے بلکہ نسل کشی اور بھوک کا تسلسل ہے جو فاشسٹ صیہونی کابینہ کی جانب سے غزہ کے بیس لاکھ فلسطینیوں کے خلاف جاری ہے۔" حماس کے رہنما نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام روکنے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور سرحدی راستے مستقل طور پر کھولنے کے لیے فوری اقدام کریں۔