ایرانی فوج ’پاسداران انقلاب اسلامی‘ کے نئے سربراہ کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای نے بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کا نیا کمانڈر انچیف مقرر کیا ہے۔ وہ جنرل حسین سلامی کے جانشین ہوں گے، جو 13 جون بروز جمعہ کی صبح اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، بریگیڈیئر جنرل پاکپور کو اُن کے اعلیٰ عسکری تجربہ اور انقلابی جذبے کے باعث اس اہم عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔
عسکری پس منظربریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور 1961 میں ایران کے شہر اراک میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے تہران یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ماسٹرز اور تربیت مدرس یونیورسٹی سے سیاسی جغرافیہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ ایرانی انقلاب بپا ہونے کے بعد سپاہ قدس میں شامل ہوئے اور ابتدائی برسوں میں کردستان میں عسکری کارروائیوں میں حصہ لیا۔
انہوں نے ایران عراق جنگ کے دوران 8 ویں نجف اشرف اور 31 ویں عاشورا ڈویژنز کی قیادت کی، اور بعدازاں 2009 میں IRGC کے زمینی دستوں کے سربراہ مقرر ہوئے۔ ان کی قیادت میں زمینی فورسز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیا اور اندرونی سلامتی و انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئیں۔
بین الاقوامی سطح پر منظرنامہجنرل پاکپور کا نام متعدد بار امریکی و یورپی پابندیوں کی فہرست میں شامل رہا ہے۔ انہیں 2019 میں امریکی محکمہ خزانہ اور 2010 میں یورپی یونین نے ایران کے میزائل و نیوکلیئر پروگرام سے وابستگی کے باعث بلیک لسٹ کیا تھا۔
انہوں نے بارہا امریکا اور اسرائیل پر خطے میں بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کیا اور ایران کی دفاعی خود مختاری کا دفاع کیا۔
موجودہ حالات میں تقرری کی اہمیتجنرل پاکپور ایسے وقت میں IRGC کی قیادت سنبھال رہے ہیں جب ایران شدید علاقائی دباؤ اور داخلی اضطراب کا شکار ہے۔ حالیہ اسرائیلی حملوں میں ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، اور کئی اعلیٰ افسران شہید ہو چکے ہیں۔ ایسے میں پاکپور کی عسکری فہم و فراست اور سخت گیر حکمتِ عملی ایران کی ردِعمل پالیسی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور پاسداران انقلاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران پاسداران انقلاب بریگیڈیئر جنرل ایران کی
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام