اورنگی میں نوجوان نے خودکوگولی مارکرخودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)اورنگی ٹائون ایم پی آرکالونی گھر میں نوجوان نے خود کو گولی مارکرخود کشی کرلی۔تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹائون تھانے کے علاقیایم پی آرکالونی گھرمیں فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا جس کی لاش قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی جہاں نوجوان کی شناخت 20 وحید اللہ ولد نقیب اللہ کے نام سے کی گئی ،پولیس کے مطابق متوفی نوجوان نے خود کوگولی مارکرخود کشی کی ہے تاہم فوری طور پر نوجوان کی خود کشی کرنے کی وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں پولیس اس حوالے سے مزید معلومات اکٹھا کر رہی ہے ادھرنوجوان کے کزن نجیب اللہ نے بتایا کہ نوجوان وحید اللہ کوئی کام کاج نہیں کرتا تھا اورنوجوان کے والد کی چپلی کباب کی دکان ہے انھوں نے بتایا کہ متوفی نوجوان اپنے گھر میں والدین سے گپ شپ کرتا رہا اور اس کے بعد اس نے کمرے میں جاکر دروازے پر کنڈی لگالی اور آدھے گھنٹے کے بعد کمرے سے فائرکی آوازآئی جب کمرے کے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو نوجوان نے خود کو گولی ماری ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نوجوان نے خود
پڑھیں:
کیس کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نہیں کرسکتے‘ جسٹس اطہر من اللہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہہم کیس کا فیصلہ قانونی بنیادوں پر ہی کرسکتے ہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نہیں ، قانون سازوں نے قانون بنادیا ہے ہم اس کوہی دیکھ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی امیر آدمی پاکستان کی جیلوں میں بہت کم ہی گئے ہیں، زیادہ تر غریب لوگ ہی جیلوں میں ہیں، وکیل ہم سے ازخودنوٹس کروانا چاہتے ہیں جو کہ آئینی بینچ کااختیار ہے۔ آئینی عدالت کے اندرایک بینچ ہے ازخودنوٹس کااختیاراُس کے پاس ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس ملک شہزاداحمد خان پر مشتمل2رکنی بینچ نے کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے عبدالرشید کی جانب سے قتل کیس میںلاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دیت کی رقم اقساط میں ادائیگی کے حکم کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ اس موقع پر علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو ایف آئی آر میں رکھ دیتے ہیں، جس کافائدہ گنہگار کوہوتا ہے۔ پولیس والے بھی گمراہ کرتے ہیں ، جتنے زیادہ ملزم ہوں گے اتنی پولیس والوں کی زیادہ کمائی ہوگی۔