انسداد پولیو مہم: ساڑھے 4 کروڑ بچوں کو ویکسین پلائی گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق حالیہ انسداد پولیو مہم کے دوران ملک بھر میں 4 کروڑ 50 لاکھ سے زاید بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے ہیں۔ وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر پولیو کا دورہ کرتے ہوئے حالیہ انسداد پولیو مہم کے اقدامات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر وزیر صحت نے بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ بچوں کو پولیو سے محفوظ بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور پولیو کے مکمل خاتمے کیلیے بار بار ویکسینیشن ناگزیر ہے جبکہ معمول کی حفاظتی ویکسین ہر بچے کا بنیادی حق ہے۔ ڈاکٹر مختار بھرتھ نے واضح کیا کہ حفاظتی ٹیکوں کی کوریج میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ پولیو کے خاتمے کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی کوریج بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے، خاص طور پر ہائی رسک علاقوں میں۔ وزیر صحت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو پولیو سے مکمل طور پر پاک بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
زہریلا کھانسی سیرپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔