ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
گزشتہ ماہ ملک بھر سے 116 ماحولیاتی نمونے پولیو کی جانچ کےلیے جمع کیے گئے جن میں سے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 69 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی، پولیو وائرس 34 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پایا گیا جبکہ تمام ماحولیاتی نمونوں میں جنگلی پولیو وائرس ٹائپ 1 کی تصدیق ہوئی ہے۔
پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام کے مطابق سندھ کے 14 اضلاع میں، خیبر پختون خوا کے 8، بلوچستان کے 6 جبکہ پنجاب کے 4 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
پاکستان میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا۔
اسی طرح گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے ایک ایک ضلع کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس پایا گیا ہے۔
انسدادِ پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی تشویشناک ہے، پولیو وائرس کی موجودگی بچوں کی صحت کےلیے سنگین خطرہ ہے، والدین بچوں کو بار بار پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی میں پولیو وائرس کی تصدیق
پڑھیں:
راولپنڈی: پوسٹمارٹم میں 18 سالہ سدرہ کو گلا دبا کر قتل کرنے کی تصدیق، سربراہ جرگہ سمیت مزید 4 گرفتار
راولپنڈی کے علاقے پیر ودھائی میں غیرت کے نام پر جرگے کے حکم پر قتل کی گئی لڑکی کے پوسٹ مارٹم میں گلا دبا کر قتل کرنے کی تصدیق ہوگئی. پولیس نے جرگے کے سربراہ عصمت اللہ سمیت مزید 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 18سالہ سدرہ کو جرگے کے حکم پر غیرت پر قتل کرنے کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے. پوسٹ مارٹم میں لڑکی کو گلا دبا کر مارنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق لڑکی کے سر اور چہرے پر تشدد کے نشانات تھے، منہ نیلا ہوچکا تھا۔
قبل ازیں پیرودھائی قبرستان میں علاقہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں مقتولہ سدرہ کی قبر کشائی کا عمل مکمل کیا گیا تھا. پولیس نے جرگے کے سربراہ سمیت مزید 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔میڈیکل ٹیم نے خاتون کی ڈیڈ باڈی کے نمونے حاصل کرلیے. قبر کشائی کے وقت میڈیکل ٹیم، میٹرو پولیٹن اور پولیس کا عملہ موقع پر موجود رہا. قبر کی نشاندہی کے لیے گرفتار ملزمان کو بھی لایا گیا تھا، بعد ازان ملزمان کو واپس تھانے منتقل کر دیا گیا۔ پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کی 2 رکنی ٹیم بھی سیمپل لینے پیرودہائی قبرستان پہنچ گئی تھی۔قبر کشائی کے وقت قناطیں اور حصار قائم کر کے میڈیکل ٹیم، میٹرو پولیٹن اور پولیس کا عملہ موقع پر موجود رہا۔ملزم گورگن راشد محمود نے علاقہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں خاتون کی قبر کی نشاندہی کی۔ہولی فیملی ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹر نے ڈیڈ باڈی کے نمونے حاصل کرلیے، جو بعد میں فرانزک کے لیے لیبارٹری کو بھجوائے جائیں گے۔ملزمان نے 16 اور 17 جولائی کی شب خاتون کو قتل کرنے کے بعد لاش کو صبح کے وقت چھتی قبرستان میں دفنا دیا تھا۔خاتون کی تدفین کے بعد گورکن اور 25 افراد نے قبر کے شواہد مٹا دیے تھے، 3 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔قبر کشائی کے بعد راولپنڈی پولیس نے سابق وائس چیرمین عصمت اللّٰہ سمیت مزید 4 ملزمان کی ملزمان کی گرفتاری ڈال دی، مقدمے میں گرفتار ملزمان کی مجموعی تعداد 7 ہو گئی۔گورکن،قبرستان کمیٹی کا سیکریٹری اور رکشہ ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں. پوسٹ مارٹم کے لیے آنے والی لیڈی ڈاکٹر واپس روانہ ہو گئی ہیں، جب کہ پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کی دو رکنی ٹیم بھی سیمپل لینے پیرودہائی قبرستان پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی کی میں فوجی کالونی میں جرگے کےحکم پر خاتون کو قتل کرنے کے واقعہ میں اہم پیشرفت سامنے آئی تھی. مقتولہ کا مبینہ دوسرا خاوند عثمان پیر ودھائی پولیس کے سامنے پیش ہوگیا تھا، جب کہ اس کے والد کا اہم بیان بھی سامنے آگیا تھا. خاتون کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا فیصلہ سنانے والے ملزم عصمت اللہ کی جانب سے ہی اس کی نماز جنازہ پڑھانے کا انکشاف ہوا تھا۔ مقتولہ سدرہ کا دوسرا نکاح 14 جولائی کو مظفر آباد میں عثمان کے ساتھ ہوا تھا، مقتولہ کے سسر محمد الیاس کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا، جس کے مطابق اس کا بیٹا عثمان پیر ودھائی میں بطور مکینک کام کرتا تھا، بیٹا سدرہ کو اپنے ساتھ گھر لے آیا جس پر دونوں کا نکاح کروایا تھا۔مقتولہ کے سسر کے مطابق لڑکی نے بتایا وہ قرآن کی حافظہ ہے، اور اس کا والد فوت ہوگیا ہے جبکہ اس کی والدہ نے چچا سے شادی کرلی ہے، سسر کے مطابق سدرہ نے بتایا کہ چچا اس کی شادی بڑی عمر کے شخص سےکروانا چاہتا ہے، لڑکی نے اہل خانہ کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا، نکاح کے 3 دن بعد 8 سے 10 مسلح افراد ہمارے گھر مظفر آباد آئے اور دھمکیاں دیں۔انہوں نے کہا کہ گھر آئے مسلح افراد سدرہ کو اپنے ساتھ زبردستی راولپنڈی لے آئے اور بعد میں قتل کر دیا تھا۔