حیدرآباد سرکٹ بینچ،جاوید ملاح کے قتل میں نامزد2ملزمان کی ضمانتیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ، حیدرآباد سرکٹ بینچ نے بدین کے گاؤں گل محمد ملاح کے رہائشی جاوید ملاح کے قتل کیس میں نامزد دو ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں۔ عدالت نے ملزم امجد ملاح کی 50 ہزار اور مہتاب ملاح کی 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے دونوں کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں جسٹس محمد عثمان ہادی پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو ملزمان مہتاب اور امجد ملاح نے اپنے وکلا ایڈووکیٹ الطاف سچل اعوان اور ایڈووکیٹ فاطمہ زہرہ انصاری کے ذریعے ضمانت کی درخواستیں دائر کیں درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ بدین کی سیکنڈ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے دونوں ملزمان کی ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے بعد انہیں گرفتار کرکے بدین جیل بھیج دیا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں ملزمان کے وکلا نے ایڈیشنل سیشن جج بدین کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ جاوید ملاح کے قتل کیس میں دونوں ملزمان کا کوئی براہ راست کردار نہیں ہے۔ براہ راست کردار مرکزی ملزم شکیل ملاح کا ہے، جو کہ مدعی فریق سے ساز باز ہونے کے باعث ضمانت پر آزاد ہے عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد امجد ملاح کی 50 ہزار اور مہتاب ملاح کی 25 ہزار روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سدرہ قتل کیس: گرفتار رکشہ ڈرائیور کا4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل سدرہ بی بی کیس میں گرفتار رکشہ ڈرائیور خیال محمد کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔
عدالت نے گورکن راشد محمود، سیکرٹری قبرستان سیف الرحمان کے جسمانی ریمانڈ استدعا مسترد کردی، گورکن راشد رکشہ ،سیکرٹری قبرستان سیف الرحمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔
رکشہ ڈرائیور خیال محمد کو دوبارہ یکم اگست جمعہ کو پیش کرنے کا حکم دیاگیا، سول جج قمر عباس تارڑ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
ڈیڈ باڈی لے جانے والا سرخ رنگ کا بڑا لوڈر رکشہ خفیہ پارکنگ سے برآمد کر لیا گیا لوڈر سرخ رکشہ برآمد کر کے باقاعدہ تھانہ کے مال خانے میں جمع، رکشہ بحق سرکار ضبط کرلیا گیا۔
عدالت نے سدرہ کی باقاعدہ قبر تیار، قبر پر نام کا کتبہ لگانے ، تفصیلات قبرستان رجسٹر میں شامل کرنے کا حکم دیا اور آئندہ تاریخ یکم اگست کو تمام گرفتار 7 ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔