وفاق نے تمام ترقیاتی منصوبے سندھ کو واپس نہ کیے تو پیپلزپارٹی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ اگر تمام ترقیاتی منصوبے سندھ حکومت کو منتقل نہ کیے گئے تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے (شاہراہِ بھٹو) کے پہلے مکمل سیکشن کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا۔
افتتاح کے موقع پر انہوں نے نئی تعمیر شدہ سڑک پر سفر کیا اور اسے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے ایک اہم تحفہ قرار دیا جس سے ٹرانسپورٹ، معیشت اور صنعتی رابطے بہتر ہوں گے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، وزیر منصوبہ بندی ناصر شاہ اور سینیٹر وقار مہدی بھی موجود تھے۔ انہوں نے شاہراہ کا معائنہ کیا اور خود ٹول ٹیکس بھی ادا کیا۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے منصوبہ 38.
یہ ڈی ایچ اے اور کورنگی کو ایم نائن موٹر وے (کاٹھوڑ کے قریب) سے جوڑتا ہے جبکہ اس میں چھ انٹرچینج اور 12 ٹول پلازے شامل ہیں۔ منصوبے کی مجموعی تکمیل کا تناسب اس وقت 80 فیصد ہے۔
افتتاحی تقریب میں پیپلز پارٹی کے کارکنان اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے بھٹو اور وزیراعلیٰ کے حق میں نعرے لگائے۔
مراد علی شاہ نے ایک بار پھر اس منصوبے کو پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے ایک تاریخی تحفہ قرار دیا، جس سے نہ صرف آمد و رفت آسان ہوگی بلکہ معاشی سرگرمیوں اور صنعتی رابطوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کاٹھوڑ سے قائدآباد تک کا حصہ فوری مکمل کیا جائے۔ یہ منصوبہ سندھ کا سب سے بڑا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ شاہراہِ بھٹو کا آغاز جام صادق انٹرچینج سے 200 میٹر پہلے ہوتا ہے۔ ڈی ایچ اے اور کورنگی سے بہتر رابطے کے لیے موجودہ کورنگی کاز وے پر ایک مستقل انٹرچینج یا چوراہا تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ کورنگی، ڈی ایچ اے اور شاہراہ فیصل (کے پی ٹی انٹرچینج) سمیت تمام اطراف سے ٹریفک کو آسانی سے گزرنے کی سہولت دی جا سکے۔
ترقی کے لیے انفراسٹرکچر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت کا فوکس شہری اور صنعتی روابط کو محفوظ اور تیز بنانے پر ہے۔ اگرچہ یوٹیلیٹی لائنز کی منتقلی اور مقامی مسائل کے باعث کچھ تاخیر ہوئی ہے، تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ کام جاری ہے اور باقی ماندہ حصوں کی تکمیل دسمبر 2025 تک متوقع ہے۔
یہ افتتاح اس منصوبے کے پہلے مرحلے کے بعد کیا گیا ہے جس کا افتتاح چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 11 جنوری 2025 کو شاہ فیصل تا قائد آباد سیکشن پر کیا تھا۔
حکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے کے لیے الیکٹرک بسوں کے اجرا اور بی آر ٹی لائنز کی توسیع جیسے منصوبوں کو ترجیح دے رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ قائدآباد سے کاٹھوڑ تک آخری فیز دسمبر 2025 کے اختتام تک کھول دیا جائے گا اور وہ یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کا وقت مانگیں گے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبائی حکومت بندرگاہ سے قیوم آباد تک ایک لنک روڈ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جسے کراچی کے کاروباری حلقوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے اب پیپلز پارٹی کی کوششوں کو تسلیم کرنا شروع کیا ہے، جو لوگ اب بھی ہماری کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ سندھ کے عوام سب کچھ جانتے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کی اور اسے سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کا مرتکب قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ انہوں نے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو ختم کردیا ہے جو صوبوں میں ترقیاتی منصوبوں کا ذمہ دار تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دیگر تینوں صوبوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ان کے فنڈز بھی دیے گئے لیکن سندھ کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا۔ اب وہ اسلام آباد سے ایک نئی کمپنی کے ذریعے سندھ کے منصوبے چلانا چاہتے ہیں۔ میں واضح کر چکا ہوں کہ یہ طریقہ قابل قبول نہیں ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر تمام ترقیاتی منصوبے سندھ حکومت کو منتقل نہ کیے گئے تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی، آپ سندھ کو نوآبادی کی طرح نہیں چلا سکتے۔ انہوں نے ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔لگتا ہے اس اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘ کا ہاتھ ہے۔
مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے اور خبردار کیا کہ اگر آپ یہ رویہ جاری رکھیں گے تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں۔
شاہراہِ بھٹو سے متعلق افواہوں پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بعض افراد غلط پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی پستول لے کر آیا اور دعویٰ کیا کہ یہاں ڈاکو چھپے ہیں۔ ایسی بے بنیاد باتیں نہیں پھیلانی چاہییں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے آغا رفیع اللہ نے انہیں ایک اہم مسئلے پر خط لکھا تھا، جس کے حل کے لیے وہ فوری احکامات جاری کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی نے بتایا کہ انہوں نے کراچی کے سندھ کو کیا کہ کے لیے
پڑھیں:
ذوالفقار بھٹو جونیئر اور فاطمہ بھٹو کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان
کراچی – سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے، ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے اپنی بہن فاطمہ بھٹو کے ساتھ مل کر نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کی کوئی حمایت حاصل نہیں اور وہ اپنی جدوجہد خود کر رہے ہیں۔
کراچی کی مشہور رہائش گاہ “70 کلفٹن” میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھٹو جونیئر نے کہا:
“ہماری جماعت پیپلز پارٹی نہیں، یہ زرداری لیگ ہے جس نے اصل پیپلز پارٹی کو ہائی جیک کر لیا۔ ہم اس نام نہاد پی پی پی کے ساتھ کبھی کام نہیں کریں گے۔”
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ لیاری سے الیکشن لڑیں گے اور لیاری کے عوام کی حالتِ زار پر سخت تنقید کی۔ ان کے مطابق:
“150 سے زائد عمارتیں سیل ہو چکی ہیں، متاثرین بے یارو مددگار ہیں، لیکن صوبائی حکومت صرف منصوبوں پر پیسہ ضائع کر رہی ہے، جیسے شاہراہ بھٹو، جو عوام کے زخموں پر نمک ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے نام پر مشاورت جاری ہے، اور نوجوانوں کی بڑی تعداد ان کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مساوات اور عوامی ترقی کے حقیقی فلسفے کو دوبارہ زندہ کریں گے۔
بھٹو جونیئر نے مزید کہا:
ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے کوئی سپورٹ نہیں، الٹا تاریخ میں ہمارے خاندان کے ساتھ زیادتیاں ہوئیں۔
ہم آئین کی اصل روح کے تحفظ کے لیے جدوجہد کریں گے۔
ہر وڈیرہ ایک جیسا نہیں ہوتا، میں خود وڈیرہ ہوں اور عوام کے ساتھ کھڑا ہوں۔
انہوں نے نون لیگ، زرداری لیگ، اور پی ٹی آئی کی عوام دشمن پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا:
“یہ پارٹیاں امیروں کی سیاست کرتی ہیں، عوام کے لیے کچھ نہیں کرتیں۔ عوام کے نام پر منصوبے بنا کر خود کھا پی جاتے ہیں۔”
ذوالفقار بھٹو جونیئر نے اردو بولنے والے طبقے سے ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ:
“ہم کسی قوم یا پارٹی کے مخالف نہیں، ہم فرسودہ نظام کے مخالف ہیں۔”
ان کا مؤقف تھا کہ بلوچستان، گلگت بلتستان اور فلسطین جیسے عالمی و قومی مسائل پر واضح مؤقف اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے پاکستان میں حقیقی تبدیلی کے لیے نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم ظاہر کیا۔
Post Views: 5