’ہمارا فضائی دفاعی نظام محفوظ نہیں‘، ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کا پول کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایرانی میزائل حملوں کی تازہ لہر کے بعد اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ ان کا فضائی دفاعی نظام ناقابلِ شکست نہیں ہے۔ حکام کے مطابق حالیہ دنوں میں ہونے والے شدید ترین حملوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حملوں میں مزید 2 ایرانی جنرلز شہید، تعداد 8 ہوگئی
اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے ہفتے کی رات جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا کہ ایران نے 2 بیلسٹک میزائل داغے جن کا ہدف حیفہ اور ٹیل اویو کے اہم علاقے تھے۔ اس حملے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور عام شہریوں کو نقصان پہنچا۔
برطانوی میڈیا بشمول بی بی سی نے شمالی اسرائیل میں ایک اہم سٹریٹجک تنصیب حیفہ بندرگاہ کو پہنچنے والی بڑی تباہی کی رپورٹ کی ہے۔
اسرائیلی پولیس نے تصدیق کی کہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی ٹیمیں بھیجی گئی ہیں جو زخمیوں کی مدد میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی ولی عہد کا ایرانی صدر سے رابطہ، اسرائیلی حملوں کی مذمت اور ایرانی عوام سے یکجہتی کا اظہار
IDF نے ایک غیر معمولی بیان جاری کرتے ہوئے شہریوں کو ہوشیار رہنے اور حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایت کی۔
فوج نے اپنے عوامی ایڈوائزری میں کہا ہمارا فضائی دفاعی نظام ناقابلِ شکست نہیں ہے۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سائرن سنتے ہی فوری طور پر پناہ گاہوں میں چلے جائیں اور سرکاری انتباہات کو نظر انداز نہ کریں۔
تل ابیب، حیفہ اور گلیل کے علاقوں میں رات بھر سائرن سنائی دیے، جبکہ آسمان میں دھماکوں کی روشنی دیکھی گئی۔ مقامی باشندے زیر زمین پناہ گاہوں کی طرف دوڑ پڑے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئرن ڈوم ایرانی میزائل تل ابیب حیفہ عوامی ایڈوائزری گلیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئرن ڈوم ایرانی میزائل تل ابیب حیفہ عوامی ایڈوائزری
پڑھیں:
پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان مشرقِ وسطیٰ کی تازہ صورتِ حال پر ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔
کریملن کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے شام کی صورتحال اور حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ: فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، 6 نکاتی عملی روڈمیپ پیش
کریملن کے بیان میں کہا گیا کہ روس نے خطے میں پرامن حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ صدر پیوٹن نے شام کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دیا، اور اس بات کی پیش کش کی کہ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان مکالمے کے قیام میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
بیان کے مطابق روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ ماسکو ایران کے جوہری پروگرام کے گرد پائے جانے والے تناؤ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون دینے کو تیار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات اور عالمی امور پر مستقل رابطے کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں سے آگے شام میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے، جس کا جواز اسرائیلی حکام نے ’دشمن عناصر کو سرحد کے قریب قدم جمانے سے روکنا‘ بتایا۔
اس ماہ کے آغاز میں، اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں شامی وزارتِ دفاع پر کئی فضائی حملے کیے، جس کی وجہ جنوبی شام میں دروز اقلیت کا تحفظ بتائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:روس کھل کر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایران کی مدد کرے، خامنہ ای کی پیوٹن سے اپیل
بعد ازاں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور شام کے عبوری رہنما احمد الشراع (جو کہ ماضی میں سخت گیر گروپ ’تحریر الشام‘ کے کمانڈر رہ چکے ہیں) کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائی۔
جون میں، اسرائیل نے ایرانی جوہری اور عسکری تنصیبات پر امریکا کی مدد سے حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے جوابی کارروائی کی۔ دونوں ملکوں کے درمیان بارہ دن تک باہمی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
روس ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے کشیدگی شروع ہوتے ہی ایران اور اسرائیل دونوں سے رابطہ کیا اور فریقین کو کئی مصالحاتی تجاویز پیش کیں، جیسا کہ صدر پیوٹن نے بیان میں واضح کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پیوٹن روسی صدر شام غزہ فلسطین کریملن نیتن یاہو