’ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کروانا آسان ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جون 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کروانا آسان ہے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایران پر حملے سے امریکہ کا کوئی تعلق نہیں، اگر ہم پر ایران کی طرف سے کسی بھی شکل میں حملہ ہوتا ہے تو امریکی مسلح افواج کی پوری طاقت آپ پر اس سطح پر اترے گی جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی، تاہم ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان آسانی سے ڈیل کر سکتے ہیں اور اس خونی تنازع کو ختم کر سکتے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا، روسی صدر نے امریکی صدر 50 منٹ طویل گفتگو کی، دونوں رہنمائوں نے اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا، پیوٹن نے ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کی مذمت کی اور صورتحال کے مزید بگڑنے کے خطرات پر تشویش کا اظہار کیا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطہ کرکے جنگ روکنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی، روسی صدر نے ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران تہران کے خلاف اسرائیلی اقدامات کی بھرپور مذمت کی، انہوں نے کہا کہ روس اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی کرنے پر اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے افراد پر تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ اسی طرح روسی صدر نے اسرائیلی وزیرِاعظم سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کا حل صرف سفارتکاری کے ذریعے ہی ممکن ہے، اس لیے بات چیت کے عمل کی طرف واپسی اور ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تمام مسائل کے حل کے لیے صرف سیاسی اور سفارتی ذرائع اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور اسرائیل اسرائیل کے کے درمیان ایران کے اور اس
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکا کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایکسيوس کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو حملے سے ڈھائی گھنٹے قبل آگاہ کیا تھا اور اگر واشنگٹن مخالفت کرتا تو کارروائی روک دی جاتی۔ تاہم ٹرمپ اور امریکی حکام اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حملے کا علم عوامی ذرائع سے ہوا اور اسرائیل نے براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔ امریکی حکام کے مطابق اطلاع اُس وقت ملی جب اسرائیلی طیارے پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے اور میزائل فضا میں تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں 5 حماس ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اُن کے مرکزی رہنما کارروائی سے کچھ دیر پہلے ہی عمارت چھوڑ چکے تھے، اس لیے وہ محفوظ رہے۔
یہ حملہ نہ صرف امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے بلکہ قطر اور واشنگٹن کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کی خطے میں تنہائی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔