ایران و اسرائیل کے حملوں کا تبادلہ، اسرائیل میں ہلاکتیں، مذاکرات تعطل کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے، جہاں ایران اور اسرائیل نے اتوار کی صبح تک ایک دوسرے پر براہِ راست حملے جاری رکھے، یہ جھڑپیں خطے میں برسوں سے جاری پراکسی جنگوں سے ہٹ کر ایک کھلی محاذ آرائی کی علامت بن گئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے متعدد میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے جب کہ درجنوں زخمی ہیں، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ زیادہ تر حملوں کو روک لیا گیا، کچھ میزائل شہری آبادی پر گرے، جن سے جانی نقصان ہوا۔
دوسری جانب ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیلی جارحیت میں شریک ہے اور حملوں کی پشت پناہی کر رہا ہے،جب تک امریکا اسرائیل کو روکنے میں ناکام رہے گا، اسے بھی ان حملوں کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔
واضح رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ گزشتہ رات ایران پر ہونے والے حملوں میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا، اسی طرح امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اسرائیلی حملوں میں امریکی شمولیت کی سختی سے تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان دہائیوں سے خفیہ اور نیم علانیہ تنازع جاری ہے، یہ حالیہ حملے براہ راست اور کھلی دشمنی کی علامت بن چکے ہیں، توانائی تنصیبات، جوہری مراکز اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانا نہ صرف جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے بلکہ یہ پورے خطے کو ایک وسیع پیمانے کی جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد رہائشی عمارت سے دھواں اٹھ رہا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-08-33